پشاور (جیوڈیسک) طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات میں اصل فریق فوج ہے اور وہ چاہے تو مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں۔ پشاور میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام قبائلی جرگے سے خطاب کے دوران پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور سے پہلے بھی لوگ رجب، ذی القعدہ، ذی الحج اور محرم کے مہینوں کا احترام کرتے تھے۔
اور ان مہینوں میں جنگیں نہیں ہوتی تھیں، اس لئے وہ اپیل کرتے ہیں کہ رجب المرجب ماہ مہینہ شروع ہو گیا ہے اس لئے اس مہینے کے احترام میں پاک فوج اور طالبان دونوں اپنی کارروائیاں بند کرنے کا اعلان کریں اور مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھنے دیں۔
پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ آئین کی اسلامی شقوں پرعمل درآمد کرایا جائے تو طالبان سے آئین کو تسلیم کرانے کایقین دلاتے ہیں اس کے علاوہ عدلیہ آئین کا بہت بڑا حصہ ہے لیکن فاٹا کے عوام عدلیہ کے ثمرات سےمحروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا حقیقی مرحلہ ابھی شروع نہیں ہوا۔
ہم نے طالبان اور حکومتی کمیٹی کی صرف ایک ملاقات کرائی جس سے فریقین کے درمیان اعتماد سازی کا عمل شروع ہوا، اصل مذاکرات تو تب شروع ہوں گے جب ہم طالبان اور پاک فوج کو ایک میز پر بٹھا سکیں گے، ماضی میں بھی پاک فوج نے طالبان کے کئی گروپوں سے 11 معاہدے کررکھے ہیں، اگر پاک فوج ان گروپوں سے معاہدے کرسکتی ہے تو وہ طالبان کے ساتھ بھی مذاکرات کرلے۔ اس سے قوم مشکل سے نکل آئے گی اور ملک میں امن قائم ہوجائے گا۔