کراچی (جیوڈیسک) وزیراعظم نوازشریف نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو اہم ٹاسک دے دیا ہے کہ طالبان قیادت سے حتمی مذاکرات کو شروع کرنے کے لیے طالبان رابطہ کمیٹی کے توسط سے مذاکراتی عمل فوری شروع کر دیا جائے اور اس حوالے سے دوٹوک پالیسی کے تحت مذاکرات کیے جائیں۔
اگر طالبان قیادت فریقین کی براہ راست ملاقات کے لیے جگہ اور وقت کا تعین کر دیں تو فوری ملاقات کی جائے اور ان سے حتمی مطالبات کی فہرست طلب کی جائے ، اگر طالبان قیادت مذاکرات میں مثبت انداز میں بات چیت کو آگے بڑھائیں گے۔
اور اپنے وعدوں پر عمل کریں گے تو مذاکرات جاری رہیں گے اگر وعدوں پر عمل نہیں ہوتا تو پھر حکومت مذاکراتی عمل کے حوالے سے حتمی لائحہ عمل طے کرلے گی۔ اس ٹاسک کے بعداہم حکومتی شخصیت نے پس پردہ طور پر طالبان رابطہ کار کمیٹی سے رابطہ کیا ہے اور ان کو کہا ہے کہ طالبان شوری کو کہیں کہ اگر وہ مذاکرات چاہتے ہیں۔
تو پھر براہ راست ملاقات کریں اور حتمی طور پر ملاقات کے لیے رواں ہفتے میں وقت دیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اب مذاکراتی عمل کو منطقی انجام دینے کا عندیہ دیا ہے، رواں ماہ کے آخر تک مذاکراتی پالیسی کو جاری رکھا جاسکتا ہے،اگر مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوتی تو پھر آپریشن کے آپشن پر غور کیا جائے گا اور مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا ، حکومتی حلقوں میں مذاکرات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔