مذاکرات کی کامیابی کیلئے جنگ بندی پہلی شرط ہے، علما و مشائخ کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ

Maulana Sami ul Haq

Maulana Sami ul Haq

لاہور (جیوڈیسک) ملک کے جید علمائے کرام اور مشائخ عظام نے مذاکرات کی کامیابی کے لئے جنگ بندی پہلی شرط قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے۔

لاہور میں علما و مشائخ کانفرنس کے بعد جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ حکمرانوں کی غلط پالسییوں کی وجہ سے 15 برس سے پورا ملک آگ اور خون کی جنگ میں مبتلا ہے، پوری قوم اس آگ اور خون کے کھیل سے عاجز آ چکی ہے۔

علمائے کرام اور مشائخ عظام مذاکراتی عمل کے لئے حکومت اور طالبان کمیٹی کے ارکان اور مولانا سمیع الحق کی کوششوں کی حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔

اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ طالبان پاکستانی قوم کے فرزند ہیں، قوم توقع رکھتی ہے کہ طالبان فوری طور پر ہمارے شانہ بشانہ امن و سلامتی، انسانیت، وطن کی خاطر ہمارے ساتھ چلیں اور ہتھیاروں کے بجائے امن کی زبان میں بات کریں۔

تا کہ ہم اپنے اسلامی، قومی اور ملی مقاصد حاصل کرسکیں تا کہ پاکستان اور اسلام دشمن قوتیں ناکام ہوجائیں اور پاکستان اسلامی نفاذ کی اصل منزل کی جانب پر امن طور پر گامزن ہو سکے۔

اعلامئے میں ملک کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ اس معاملے میں حب الوطنی اور قومی وحدت کا مظاہرہ کرکے ملک میں فرقہ واریت اور علاقائی و لسانی، داخلی و خارجی سازشوں کو ناکام بنادیں اور یک آواز ہوکر فریقین کو امن کے منافی سرگرمیوں کو روکنے پر مجبور کر دیں۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام مقتدر ادارے ملک میں پیدا کردہ شورش کے اصل محرکات پر توجہ دیں۔

پارلیمنٹ کی مفتقہ قراردادوں اور آل پارٹیز کانفرنس کی متفقہ سفارشات کے مطابق خارجہ اور داخلہ پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور ملک کو اسلام دشمن قوتوں کی جنگ سے نکال لیں۔ یہ اجتماع ملک کے تمام مشائخ، دینی مدارس اور خانقاہوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ملک میں امن، بقا اور سلامتی کے لئے دعا کا سلسہ جاری رکھیں اور 21 فروری بروز جمعہ المبارک کو ’’یوم دعا‘‘ کے طور پر منایا جائے۔

یہ اجتماع ذرائع ابلاغ، پریس اور میڈیا سے وابستہ افراد سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ملک کی سلامتی اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی خاطر موثر اور مثبت کردار ادا کرے۔