مذاکرات سے قبل ڈرون حملے روکے جائیں : طالبان

Taliban talks

Taliban talks

لاہور (جیوڈیسک) لاہور کالعدم تحریک طالبان نے حکومت پاکستان سے مذاکرات سے قبل ڈرون حملے روکنے کا مطالبہ کر دیا۔ وفاق مدارس العربیہ کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری کا کہنا ہے کہ حکومت اور شدت پسندوں کے درمیان مذاکرات کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان نے حکومت پاکستان سے مذاکرات سے قبل ڈرون حملے روکنے کا مطالبہ کر دیا۔ طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد کا کہنا ہے کہ صرف سیز فائر کافی نہیں ہے۔

مذاکرات سے قبل ڈرون حملے روکے جائیں۔ ڈرون حملے نہ روکے گئے تو سیز فائر قبول نہیں کرینگے۔ دوسری جانب وفاق المدارس العربیہ کے سیکریٹری جنرل قاری حفیظ جالندھری کا کہنا ہے کہ علما صرف جنگ بندی کی اپیل کر سکتے ہیں، ان کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرنا ممکن نہیں۔ وفاقی المدارس العربیہ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ مذاکرات کرنا حکومت کا اختیار ہے جس کے بعد علما کے ذریعے مذاکرات میں پیش رفت کے امکانات اور بھی کم ہو گئے ہیں۔

قاری حنیف جالندھری کا کہنا ہے کہ طالبان نے جنگ بندی کی اپیل پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ طالبان نے علمائے کرام کی اپیل کا خیر مقدم کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ ہم جنگ بندی کے لئے تیار ہیں تاہم ہمیں حکومت کی طرف سے ابھی جواب کا انتظار ہے۔ امید یہ ہے کہ حکومت کا جواب بھی مثبت ہوگا اور اس کی روشنی میں علما اور مشائخ آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کریں گے۔ قاری حنیف جالندھری کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ ماہ بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس کے شرکا نے متفقہ طور پر امن کو ایک موقع دینے کی منظوری دی تھی جس پر عملدرآمد ضروری ہے۔

واضع رہے کہ حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں علمائے کے کردار کو انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے۔ کل جماعتی کانفرنس کے بعد حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات اور دہشت گردی کے خاتمے کے معاملے پر بات چیت علما کی اپیل پر طالبان نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے مگر جنگ بندی سے متعلق کوئی واضح جواب نہیں دیا۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ علما کے ذریعے طالبان کے ساتھ بات چیت کو آگے بڑھانے کا قدم دیر سے اٹھایا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے اپیل کی ہے کہ طالبان علما کے شاگرد ہیں وہ ان کی بات مانیں۔ علما نے اسلام آباد میں قیام کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس لیفٹینٹ جنرل ظہیر الاسلام سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کا بنیادی مقصد تو یہ تھا کہ علما دہشتگردی سے متعلق کوئی فتوی جاری کریں لیکن معاملہ صرف اپیل کی حد تک رہا اور ملاقاتوں کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔