اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مغربی سرحدوں پر سیکورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ شدت پسندوں سے مذاکرات پہلا جبکوہ دیگر حربے آخری آپشن ہوں گے۔
اجلاس میں بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری، افغان سرحد پر سیکیورٹی بڑھانے اور طالبان کے ساتھ مذاکرات سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے اعلی سطح پر دو طرفہ رابطوں کا مکینزم بنانے اور افغان سرحد پر غیر قانونی نقل وحمل روکنے کے لیے سیکورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات پہلا آپشن ہو گا۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی سلامتی اور امن و امان سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے، بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے اقدامات تجویز کیے گئے۔
وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا کو دونوں ملکوں کے قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات سے متعلق اپنی تجویز پر اعتماد میں لیا، طالبان کے ساتھ مذاکرات کا موضوع بھی زیر آیا اور فیصلہ کیا گیا کہ پہلی ترجیح مذاکرات کو دی جائے گی دیگر حربہ آخری آپشن کے طور پر استعمال ہوں گے۔
مغربی سرحد کے دونوں طرف جرائم پیشہ عناصر کی آمدورفت روکنے کیلئے سیکیورٹی بڑھائی جائے گی جبکہ افغانستان کے ساتھ فوری طور پر تعلقات کی بحالی کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں گے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کراچی ٹارگٹڈ آپریشن نتیجہ خیزبنانے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون موثربنایاجائے۔