امن مذاکرات کے باوجود افواج پاکستان و فورسز پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد پاک فوج نے شمالی و زیرستان ایجنسی میں غیر ملکی و ملکی دہشت گردوں کی سر کوبی کے لئے باقاعدہ طور پر آپریشن شروع کردیا گیاجس کے بعد مذاکرات ختم کر دیئے گئے۔حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی سنجیدہ کوشش کی تھی لیکن اس میں کامیابی نہیں ہوئی اور دہشت گردوں نے پاکستان کی سالمیت و دفاع کو نقصان پہنچانے کے لئے کاروائیاں کیں جن کا جواب دینے کے لئے پاک فوج نے نعرہ تکبیر بلند کر دیا ہے۔ شمالی وزیرستان میں شروع کیے گئے آپریشن کا نام نبی کریم حضرت محمد ۖکی تلوار ”عضب” کی مناسبت سے ضرب عضب رکھا گیا ہے۔
عضب ایسی تلوار کو کہا جاتا ہے جو کاری اور فیصلہ کن وار کرتی ہے۔حضرت محمد ۖکی 9 تلواروں کا ذکر تاریخ میں ملتا ہے جن میں سے ایک تلوار کا نام العضب ہے۔یہ تلوار حضرت محمد ۖ کو غزوہ بدر سے پہلے ایک صحابی نے تحفے میں دی۔محمد حسن محمد اتہامی کے 1929 میں لکھے گئے مکالے کے مطابق ”العضب ” تحفے میں دینے والے صحابی حضرت سعد بن عباد الانصاری تھے۔غزوہ بدر اور غزوہ احد میں اس تلوار نے خوب ضرب لگائی۔ یہ تلوار اب مصر کے شہر قاہرہ کی جامع مسجد الحسین بن علی میں محفوظ ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باوجوہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے عوام کی زندگی کومشکلات کا شکار ہے۔
شمالی وزیرستان ایجنسی کو دہشت گرد وں کی جانب سے پاکستان کے خلاف جنگ کے لئے استعمال کیا جارہا تھا۔ پاک فوج کو دہشت گردوں کو ختم کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔ملکی دفاع کے لئے پاک فوج کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی ،آپریشن ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف ہے۔دہشت گردی کی وجہ سے ملک کی معیشت اور پیداوار کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ریاست کے دشمنوں کو ملک میں کہیں جائے پناہ نہیں ملے گی۔دہشت گردوں کے خاتمے اور قیام امن تک کاروائی جاری رہے گی ، دہشت گردی کے واقعات میں بھاری جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔
دہشت گردوں نے شمالی وزیرستان کو پناہ گاہ بنا کر ریاست کے خلاف جنگ شروع کر رکھی تھی اور دہشت گردوں نے شمالی وزیرستان میں زندگی مفلوج کر رکھی تھی۔ فوج کو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ دہشت گرد قومی زندگی کو ہر لحاظ سے غیر مستحکم کر رہے ہیں۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑیں گے آخری فتح تک کاروائی جاری رہے گی۔ شمالی وزیرستان ایجنسی میں پاکستان کی رٹ قائم کریں گے صوبائی حکومتوں کی معاونت سے جامع سیکورٹی کے پلان وضع کر لئے گئے ہیں پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے اور حکومت نے انہیں دہشت گردوں کو ختم کرنے کا ہدف دیا ہے ملک کو دہشت گردی سے پاک کر کے دم لیں گے آپریشن کا فیصلہ قومی خواہشات کا مظہر ہے امن و استحکام پاکستان اور افغانستان دونوں کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
فوجی آپریشن کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے چھ سات ماہ سے مذاکرات جاری تھے مذاکرات کو کمزوری تصور کر لیا گیا تھا اور مذاکرات کے تقدس کو پامال کیا گیا ہمارے سکول، بازار، مساجد اور چرچ غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔ ان دہشت گردوں کو بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے آپریشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔پاک فوج دشمنوں کا بہادری سے مقابلہ کرے گی۔ ہم نے اپنی سر زمین کو محفوظ کر نا ہے خطے کی سالمیت وابستہ ہے۔
پاک فوج کا کوئی بھی جوان ملکی دفاع اور سلامتی کے لئے کوئی بھی کسر اٹھا نہیں رکھے گا وزیر دفاع نے واضع کیا کہ دہشت گردوں کی طرف سے ہتھیار پھیکنے یا ان کے خاتمے تک کاورائی جاری رہے گی دہشت گردوں کے خلا ف فیصلہ کن جنگ لڑیں گے شمالی وزیرستان میں چھپے دہشتگردوں کیخلاف آپریشن پوری قوم کا فیصلہ ہے۔شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ” ضرب عضب” کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کیخلاف فیصلہ کن جنگ کی ابتدا ہو چکی ہے۔ 24 گھنٹے کے دوران پاک فوج کو دہشتگردوں کیخلاف بہت کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ رد عمل ہوسکتا ہے۔
Syed Khursheed Shah
اس کے لئے سیکورٹی پلان بنائے گئے ہیں تاکہ شہری آبادیوں کو محفوظ رکھا جاسکے قوم کو کسی بھی ردعمل کے حوالے سے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے آپریشن آگے بڑھتا ہے تو رد عمل کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے حکومت کے شمالی وزیرستان ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کے فیصلے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلا ف فوجی کاروائی میں فتح عوام کی ہوگی اور دہشت گردوں کا قلع قمع ہوگا۔ پاکستان پیپلز پارٹی،دفاع پاکستان کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ شمالی وزیرستا ن ایجنسی میں فوجی آپریشن شروع ہونے پر پوری قوم اور عسکری قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
ہم نے پہلے بھی مذاکرات اور آپریشن کے حوالے سے ٹائم فریم مانگا تھا قائد حزب اختلاف نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کو فوجی کاروائی کے اس حکومتی فیصلے پر پارلیمنٹ اور قوم کو اعتماد میں لینا چاہیے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن دیرآئد درست آئد کے مصداق اچھا اقدام ہے۔ اس اہم حکومتی فیصلے کے تناظر میں سندھ خیبرپختونخوا اور اسلام آباد سمیت ملک بھر میں سیکورٹی کے انتظامات سخت کئے جائیں۔ اس فوجی کاروائی کے حوالے سے فتح عوام کی ہوگی اور دہشت گردوں کا قلع قمع ہوگا ہم آپریشن کے فیصلے میں حکومت عسکری قیادت اور پوری قوم کے ساتھ ہیں۔ شمالی وزیرستان میں کالعدم تحریک طالبان اور غیرملکی جنگجوئوں کے خلاف فوجی آپریشن کے ردعمل میں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر لاہور، اسلام آباد، کراچی سمیت ملک بھر کی سکیورٹی کو ریڈ الرٹ کر دیا گیا۔
اسلام آباد کی اہم عمارتوں، ہوائی اڈوں، جیلوں اور ملک کی حساس تنصیبات کی سکیورٹی کو بڑھا دی گئی ہے جبکہ مشتبہ افراد کی گرفتاریوں کے لئے ملک کے کئی علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیئے گئے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع کئے جانے کے بعد وزارت داخلہ نے ائرپورٹوں، ریلوے سٹیشنوں، شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں اور اہم شخصیات کی سکیورٹی کو مزید بہتر اور سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مراسلہ میں اہم شخصیات، سیاستدانوں اور ارکان پارلیمنٹ کو نقل و حرکت محدود کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
لاہور میں دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر سکیورٹی ریڈ الرٹ کر دی ہے جبکہ اہم سرکاری عمارتوں، خصوصاً قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دفاتر اور مزاروں کی حفاظت کے لئے مزید سکیورٹی انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ حساس اداروں نے پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع دی ہے دہشت گرد بڑی کارروائی کر سکتے ہیں۔ اس پر شہر کے اہم مقامات پر اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے اور پولیس گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ مزاروں خاص طور پر داتا دربار، بی بی پاک دامن اور دربار حضرت میاں میر کی سکیورٹی کے لئے اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔ اور پولیس نے مختلف شاہراہوں پر ناکے لگا کر ہر آنے جانے والی گاڑیوں کی تلاشی کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔