ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) لیبیا کی نیشنل آرمی کے سربراہ جنرل خلیفہ حفتر نے کہا ہے کہ انہوں نے قومی وفاق حکومت کے ساتھ جنگ بندی اور مذاکرات کے لیے اپنی شرائط سے روس کو آگاہ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شرائط میں واضح کیا گیا ہےکہ وفاق حکومت نواز مسلح ملیشیائوں کو 45 سے 90 دن کے اندر اندر مکمل طورپر ہتھیارڈالنا ہوں گے۔
‘ میجر جنرل خلیفہ حفتر نے لیبی فوج اور اقوام متحدہ کے ماہرین پرمشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا جو مسلح تنظیموں سے اسلحہ واپس لینے میں فوج کی مدد کرے گی۔
جنرل حفتر نے جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی کرنے والے ملک روس کو بتا دیا ہے کہ نیشنل آرمی جنگ بندی کی مانیٹرنگ میں ترکی کا کسی قسم کا کوئی کردار تسلیم نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی نگرانی کوئی مغیرجانب دارملک کرے جو لیبیا کے امن استحکام میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ ملک میں جاری شورش کو ختم کرنے میں تعاون کرسکے۔ ہمیں مسلح ملیشیائوں کی مدد کرنے اور انتہا پسندوں کو لیبیا بھیجنے والے ترکی کی نگرانی قبول نہیں۔
درایں اثناء نیشنل آرمی کے اخلاقی رہ نمائی کے شعبے کے سربراہ جنرل خالد المحجوب نے کہا ہےکہ قومی وفاق حکومت کی وفادار ملیشیائوں کے ساتھ مصالحت کا کوئی امکان نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ملیشیائیں ہتھیار نہیں ڈالتیں تو ان کے خلاف فوجی آپریشن آخری آپشن ہوگا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے جنرل المحجوب کا کہنا تھا کہ اگر نیشنل آرمی قومی وفاق حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے کسی مفاہمت پر متفق نہیں ہوتی تو آخری آپشن فوجی کارروائی ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی وفاق میں اخوان المسلمون کے لوگ شامل ہیں جو مذاکرات کے بجائے طاقت کی زبان جانتے ہیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل ماسکو میں قومی وفاق حکومت اور لیبیا کی نیشنل آرمی کے درمیان مذاکرات کی کوشش کی گئی تھی مگر نیشنل آرمی کےسربراہ جنرل ریٹائرڈ خلیفہ حفتر معاہدے پر دستخط کیے بغیر واپس آگئے تھے۔ انہوں نے جنگ بندی معاہدے میں ترکی کو شامل کرنے پراعتراض کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔