اسلام آباد (جیوڈیسک) خصوصی کمیٹی برائے امور کشمیر کے اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج کے اجلاس میں سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری کشمیر و گلگت بلتستان نے بریفنگ دی ہے۔
پانچ فروری کو کمیٹی کشمیر ڈے بھُرپور طریقے سے منائے گی اس حوالے سے اقوام متحدہ کے اسلام آباد دفتر میں یاد داشت پیش کی جائیگی اور مطالبہ کیا جائے گا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس سے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوانے کیلیے قرار داد بھی منظور کرائی جائیگی۔ ہم حق خود ارادیت کی جدوجہد میں کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل نہیں کرنا چاہتا تو ہمیں معاملہ عالمی سطح پر اُٹھانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کی جانب سے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور سپیکرز کو مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرنے کا کہا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کا معاملہ ڈبلیو ٹی او کے معاہدے کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ بھارت کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات پاکستان کی معیشت کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام طالبان سے مذاکرات کی حامی ضرور ہے لیکن طالبان کے حمایتی ہونے کا تاثر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کی قرار دادوں میں قومی موقف کے ساتھ رہے ہیں۔