اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (جی یو آئی-ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ’ہم نے کہا کہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن اوچھے ہتھکنڈے چھوڑدیں‘۔
سکھر میں میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری ایک ہی بات ہے، یہ ناجائز حکومت ہے اور اسے گھر جانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آمرانہ حکومت ہے اور اس کے خلاف آواز اٹھانا جمہوری قوتوں کا حق ہے، ایک حد ہوتی ہے برداشت کی اور ہم کب تک برداشت کرتے رہیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی حالت ایسی ہے کہ کچھ ہوا تو یہ حکومت ہی قاتل تصور کی جائے گی جبکہ آصف زرداری کو اب اسپتال لے جایا گیا،کئی ہفتوں سے ان کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے، شاہد خاقان عباسی کو پھانسی گھاٹ میں رکھا ہوا ہے، یہ ذلت آمیز رویہ ہے۔
حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن اوچھے ہتھکنڈے چھوڑدیں، ہمارا راستہ روکا جارہا ہے اور ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔
انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ ’ہم ہر انتہائی قدم کے مقابلے کے لیے تیار ہیں لہذا وہ احتیاط کریں، ہم اپنی صفوں میں کسی فسادی کو شامل نہیں کریں گے، سمندر کی لہروں کو کوئی نہیں روک سکتا انہیں ساحل پر پہنچنا ہوتا ہے‘۔
ان کا کہنا ہے کہ عدالت ہمیں احتجاج سے نہیں روک رہی، ان کی تیسری درخواست بھی مسترد کردی گئی۔
یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت کے خلاف 27 اکتوبر سے آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی جماعت اسلامی کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے حمایت کی ہے جبکہ آزادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کو روکنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور دریائے سندھ پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کو ملانے والے اٹک پل پر کنٹینرز پہنچادیے ہیں، پُل کو بند کرنے کیلئے وزارت داخلہ کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے، پل پر کنٹینرز لگانے کا کام جاری ہے تاہم ٹریفک کیلئے ابھی ایک لین کھلی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق وزارت داخلہ کا حکم ملتے ہی اٹک پل کو مکمل بند کردیا جائے گا جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کے پیش نظر پشاور سے لاہور جی ٹی روڈ بھی بند کیے جانے کا امکان ہے۔
اُدھر وفاقی دارالحکومت میں آزاد کشمیر، پنجاب اور بلوچستان سے اضافی پولیس نفری طلب کرلی گئی ہے جنہیں ٹھہرانے کیلئے اسلام آباد کی سرکاری عمارتیں خالی کرانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد کو کنٹینرز سٹی بنادیا گیا ہے اور شہر میں 400 سے زائد کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں جبکہ ڈی چوک اور ملحقہ سڑکوں کو کنٹینرز لگاکر بند کیا جاچکا ہے۔
اسلام آباد اور کراچی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن پر مختلف مقدمات بنائے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔