مذاکرات طالبان کو ہتھیار پھینک کر آئین کو تسلیم کرنا ہوگا، وزیراعظم

PM

PM

نیویارک (جیوڈیسک) وزیر اعظم نوازشریف نے کہاہے کہ طالبان کو مذاکرات کیلئے ہتھیار پھینک کر آئین پاکستان کو تسلیم کرنا ہوگا، افغان طالبان سے مذاکرات میں پاکستان نے تعاون کیا، امریکا بھی پاکستان کا موقف سمجھے۔ نیویارک میں امریکی جریدے کو انٹرویو میں میاں نواز شریف نے کہا کہ مذاکرات کی پیش کش طالبان کی طرف سے کی گئی، اور حکومت نے سب کے اتفاق سے اس کا مثبت جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت واضح کرچکی ہے کہ دہشت گردی ناقابل قبول ہے اوراب طالبان کے جواب کا انتظار ہے۔

اگر وہ مذاکرات کیلئے تیار ہوتے ہیں تو انہیں ہتھیار پھینک کر آئین کی پاسداری کرنا ہوگی، انہوں نے کہا کہ جب امریکا خود طالبان سے مذاکرات کررہاہے تو اسے پاکستان کے مسائل کو بھی سمجھنا چاہیے۔ نواز شریف نے کہا کہ مذاکرات شروع ہوتے ہیں تو ڈرون انتہائی نقصان دہ ہوں گے، ان کی نظر میں ڈرون مذاکرات کا سلسلہ توڑ سکتے ہیں جس سے ہر قیمت پر بچنا ہوگا، وہ امریکی صدر سے ملاقات میں ڈرون حملوں پر بات کریں گے جو پاکستان کی جغرافیائی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ امریکا، افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات پر حکومت اور فوج کا ایک موقف ہے، بھارت کے ساتھ تعلقات کے معاملے پر وزیراعظم کا کہنا تھاکہ حکومت اور فوج کا ایک موقف ہے۔

تمام ادارے حکومتی پالیسی پرعمل پیرا ہیں ، پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر اور سیاچن سمیت تمام تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے، تاکہ دفاع پر اٹھنے والے بے پناہ اخراجات عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کیے جاسکیں، آرمی چیف جنرل کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کے سوال پر نواز شریف نے ہاں یا ناں میں جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک انہوں نے اس مسئلے پر بات نہیں ک۔

ابھی کافی وقت ہے جلد فیصلہ کرلیں گے، ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو گیس کی اشد ضرورت ہے اور وہ پائپ لائن معاہدے پر عمل کرے گا، امریکا کو اِعتراض ہے تو پاکستان کو گیس فراہم کرے یا معاہدے پر عمل درآمد نہ کرنے کا جرمانہ بھرے۔