پڑوسی ممالک اختلاف بھلا دیں، آئیں مل کر غریبی کا خاتمہ کریں: نریندرا مودی

Narendra Modi

Narendra Modi

نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے جنوبی ایشیاء کے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ خطے سے غریبی کے خاتمے کے لئے مل جل کر کام کریں۔

اگر بغیر ہتھیار کے برطانیہ جیسی عظیم سلطنت سے آزادی حاصل کی جا سکتی ہے تو متحد ہو کر خطے سے غریبی کو بھی مٹایا جا سکتا ہے۔

یوم آزادی کے موقع پر دہلی کے لال قلعے سے اپنی پہلی تقریر میں مودی نے کہا کہ وقت آ گیا ہے جب پڑوسی ممالک اپنے باہمی اختلافات پیچھے چھوڑ کر اپنی توجہ غریبی کے خاتمے پر مرکوز کریں۔ ماضی کے ٹکرائو اور کشیدگی سے نکلنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے ایک ’ڈیجیٹل بھارت‘ کا تصور پیش کیا اور کہا کہ ملک کے ہر گائوں کو براڈ بینڈ سے جوڑا جائے گا اور آنے والے دنوں میں ہر کوئی موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے حکومتی اداروں تک رسائی حاصل کر سکے گا۔

بھارتی وزیر اعظم لال قلعے کی فصیل سے یوم آزادی کی تقریر میں اعلان کیا کہ ملک کے ترقیاتی پروگرام وضع کرنے والا سب سے اہم ادارہ ’پلاننگ کمیشن‘ اپنی معنویت کھو چکا ہے اور اس سے ختم کر دیا جائے گا اور اس کی جگہ بدلے ہوئے حالات کے مطابق ایک نیا ادارہ تشکیل دیا جائے گا۔ انھوں نے بھارت کو مینو فیکچرنگ ہب بنانے کا اعلان کیا اور پوری دنیا کی کمپنیوں کو دعوت دی کہ وہ اپنی مصنوعات بھارت میں تیار کریں اور اسے کہیں بھی فروخت کریں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت میں ملازمتوں کے لئے مینو فیکچرنگ میں مہارت حاصل کرنی ہوگی۔

مودی نے اپنی تقریر میں ملک میں صفائی کی مہم پر خاص زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ گندگی ختم کرنے کے بارے میں اتنی بیداری پیدا کی جائے گی کہ آئندہ پانچ برس میں ملک سے گندگی کا خاتمہ کیا جا سکے گا۔

ملک میں ریپ کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان شرمناک واقعات سے پوری دنیا میں بھارت کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔

ان واقعات پر قابو پانے کے لئے حکومت اور عوام کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ آئندہ ایک برس کے اندر ملک کے ہر چھوٹے بڑے سکول میں ٹوائلٹس تعمیر کئے جائیں گے اور لڑکیوں کے لئے علیحدہ ٹوائلٹس بنیں گے۔ مودی نے ذات پات اور مذہبی تشدد کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس طرح کے ٹکرائو سے ترقی کے عمل کو نقصان پہنچے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ”بہت لڑ لیا، بہت کاٹ لیا، بہت مار لیا۔ ایک بار اگر پیچھے دیکھیں تو اس سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوا ہے۔ اس سے ہم نے صرف ملک کو مجروح کیا ہے اور دنیا میں اپنی بدنامی کی ہے۔