نیلسن منڈیلا کیلئے دعائیہ تقریب، صدر ممنون اور دیگر عالمی رہنماوں کی شرکت

Nelson Mandela

Nelson Mandela

جوہانسبرگ (جیوڈیسک) جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کی یاد میں جوہانسبرگ میں تقریب منعقد کی گئی۔ عظیم لیڈر نے مرنے کے بعد بھی مفاہمت کا کام نہیں چھوڑا، تقریب میں آنے والے امریکا اور کیوبا کے صدر نے برسوں بعد ہاتھ ملا لیا۔

نسلی تعصب اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کر نے والے نیلسن منڈیلا 5 دسمبر کو سب سے جدا ہو گئے۔ جوہانسبرگ میں منعقد کی گئی یادگاری تقریب میں تیز بارش کے باوجود منڈیلا کے چاہنے والوں کا سیلاب امڈ آیا، عظیم رہنما کو خراج عقیدت پیش کر نے کے لیے امریکی صدر بارک اوباما، ہیلری کلنٹن، جارج ڈبلیو بش، چینی صدر، فلسطینی صدر محمود عباس، کیوبن صدر سمیت دنیا بھر سے آئے ہوئے سو سے زائد عالمی رہنما جوہانسبرگ پہنچے ہیں۔

پاکستانی صدر ممنون حسین نے بھی منڈیلا کی یادگاری تقریب میں شرکت کی۔ امریکی صدر بارک اوباما نے منڈیلا کی خدمات کا اعتراف کر تے ہوئے انہیں عظیم رہنما قرار دیا۔ اس یادگار موقع پر ایک تاریخی منظر بھی دیکھنے میں آیا۔ کیوبا اور امریکا کے درمیان موجود پچاس سالہ فاصلے اس وقت گھٹ گئے جب کیوبا کے صدر رال کاسترو اور اوباما نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا۔

تاہم اسرائیل نے روایتی رویہ اختیار کر تے ہوئے اپنے صدر اور وزیر اعظم کے بجائے پارلیمانی اسپیکر کو تقریب میں شرکت کے لیے بھیجا۔ منڈیلا کی یاد میں منعقد کی گئی اس تقریب میں ان کی 70 سالہ کاوشوں کا رنگ بھی نظر آیا جب ہر رنگ و نسل اور مذہب کے لوگوں نے بلا امتیاز ان کے لیے اجتماعی دعا میں حصہ لیا۔

نسلی تعصب کے خلاف جدوجہد سے تاریخ پر ان مٹ نقوش چھوڑنے والے نیلسن منڈیلا کی تدفین اتوار کو ان کے آبائی گاوں کونو میں کی جائے گی۔