کٹھمنڈو (جیوڈیسک) نیپال میں شدید ترین زلزلہ سے ہلاکتوں کی تعداد 6200 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 13932 افراد زخمی ہیں۔ 6 روز قبل ہونیوالی بڑے پیمانے پر تباہی کے بعد سے امدادی کارروائیاں جار ی ہیں۔ نئے آفٹرشاکس سے مزید 2 نیپالی شہری زخمی ہو گئے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ نیپال میں آنے والے حالیہ زلزلے کے نتیجے میں 80 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے پچاسی ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ہنگامی امداد کے مطابق گزرتے وقت کے ساتھ ملبے سے مزید افراد کے زندہ نکلنے کی امیدیں دم توڑتی جا رہی ہیں۔ تلاش کا کام اختتام کے قریب ہے۔ دوسری جانب کٹھمنڈو کے عارضی کیمپوں میں مقیم زلزلہ متاثرین کو صحت کی عدم سہولتوں اور گندگی کی وجہ سے وبائی امراض میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔
کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر سہولتوں کی فراہمی میں سست روی کی وجہ سے شہریوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ یورپی یونین نے کہا ہے کہ نیپال میں زلزلہ کے بعد وہاں ایک ہزار یورپی شہری لاپتہ ہو گئے ہیں۔ سفیر یورپی یونین کے مطابق 12 یورپی باشندوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ نیپال میں زلزلے کے مرکزی علاقے قریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں حکومت نے عالمی برادری سے مزید امدادی طیارے مانگے ہیں۔
متاثرین مایوسی کا شکار ہیں۔ اگرچہ امدادی ٹیمیں کٹھمنڈو اور گرد و نواح میں موجود متاثرین کی مدد کر رہی ہیں تاہم دور دراز کے علاقوں تک رسائی میں اب بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں متاثرین تک امداد پہنچانے اور زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے مزید طیاروں کی ضرورت ہے۔
نیپال کے وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی تعمیرِ نو کے لیے دو ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ وزارتِ داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 20 ہیلی کاپٹرز امدادی اشیا لے کر ضلع ڈولاکھا، رشوا، نواکوٹ، ڈھاڈنگ، گورکھا اور سندھو پلچوک پہنچے ہیں۔ اگرچہ چین کی جانب سے مزید ہیلی کاپٹرز بھیجے جانے کی توقع ہے لیکن نیپالی حکام نے صورتحال دیکھتے ہوئے عالمی برادری سے مزید ہوائی جہاز فراہم کرنے کو کہا ہے۔
زلزلے سے 80 لاکھ نیپالی متاثر ہوئے ہیں جو ملک کی کل آبادی کا چوتھا حصہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں چھ لاکھ مکانوں کو نقصان پہنچا 70 ہزار مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ بدھ کو حکام نے امدادی کارروائیوں کے دوران کٹھمنڈو سے 15 سالہ نوجوان اور ایک 20 سالہ لڑکی کو ملبے تلے سے زندہ باہر نکالا۔ مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
وزارتِ داخلہ حکام کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ کٹھمنڈو میں جاری امدادی کارروائیوں کا مرکز شدید تباہ شدہ علاقے ہیں جن میں مرکزی بس سٹیشن کے نواحی علاقے اور تاریخی مقامات شامل ہیں۔