لاہور (خصوصی رپورٹ) ای ۔او ۔اے ۔بی آئی (EOABI)کے تحت ریٹائرڈ ملازمین کو 2012ء کے بجٹ میں 3600 روپے پنشن ملتی تھی ۔2013ء کے بجٹ میں وعدہ کیا گیا کہ 5ہزار روپے ماہوار دیے جائیں گے لیکن گذشتہ سارا سال انتظار کے باوجود ان مفلس اور نادار لوگوں کو کچھ نہ دیا گیا پھر 2014ء کے حالیہ ببجٹ میں اعلان کیا گیا کہ 6ہزار روہے ماہانہ دیے جائیں گے لیکن ظلم اور سفاکی کی انتہاء دیکھیں کہ ان غریب اور بے سہارا لوگوں کو بڑی بے رحمی اور ہٹ دھرمی کے تحت پھرپھر محروم رکھا گیا ۔مسلسل دو بجٹ میں وعدہ کرنے اور ہوش ربا مہنگائی کے باوجود ان بوڑھے لوگوں کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا۔
خطرناک ڈکٹیٹر بھی کچھ نہ کچھ خوف خدا رکھتے ہیں جائز حقوق کی اس قدر خونریزیپر جتنا بھی ماتم کیا جائے کم ہے ۔تاریخ کا یہ بے رحم سبق ہے کہ غریبوں کا حق مارنے والے زیادہ دیر اقتدار میں نہیں رہتے سیاست میں موجودہ انتشار اور ابتری بھی ایسی ہی حق تلفیوں کا نتیجہ ہے ،ایسے سلگتے ہوئے مسائل سے مجرمانہ پہلو تہی عوام میں بے چینی اور تفکرات کو جنم دے رہے ہیں ۔ملک میں اربو ں روپے کے نادہندگان میں زیادہ تر بڑے لوگ شامل ہیں جنہوں نے لوٹ مار سے ملکی خزانہ خالی کیا اور قوم کوم کو مقروض بھی کیا لیکن دوسری طرف یہ (EOABI)والے مفلس اور بادار لوگ اپنے جائز حقوق سے بھی محروم ہوچکے ہیں کیا یہ زیادتی اقتصادی دہشت گردی سے کم ہے ۔ ارباب اختیار کو چاہیے کہ خود پیدا کردہ اس اضطرابی کیفیت کا ازالہ کیا جائے۔