اب تو گھبرا کر یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گئے

Inflation

Inflation

اب تو ملک میں نہ تو مہنگائی کی بات کرنے کو دل کرتا ہے۔ بجلی، پانی، گیس، پیٹرول نہ بلوں میں کمی اب تو بارہا دفعہ اخبارات میں یہ باتیں شائع ہو چکی ہیں۔ اب یہ لکھ کر اپنے قارئین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ ان کھسی پٹی باتوں سے نکل کر ملک کو جو مسائل درپیش ہیں انکی طرف آپکی توجہ دلانا چاہتا ہوں جو جنگل کی آگ کی طرح ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں۔ اب تک سیاست اور ریاست کے درمیان ایک نمایاں تقسیم دیکھائی دے رہی ہے۔ قوم نے سیاست میں 67 سال تو گزر لیے۔ اس میں سیاستدان بری طرح ناکام دیکھائی دے رہے ہیں۔ اب بات ریاست کی ہے۔ ریاست کے لئے عوام اور مسلح افواج کے سربراہوں کو فوری طور پر ایسی حکمت عملی اپنائی ہوگی کہ ملک کے کاندھوں پر جو بوجھ پڑا ہے۔ اس میں کمی لانے کے لیے ایسے اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔ ماضی کی حکومتیں بھی بہتر کارکردگی نہ دے سکیں اور موجودہ حکومت بھی ایک کمیٹی بنانے میں سات ماہ صرف کرچکی ہے۔ آپ اس سے کیا توقعات کرتے ہیں جس نے عوام کی حالت بد سے بدتر کر دی ہے فوج کے سربراہ کو فوری طور خارجہ اور داخلی پالیسیوں پر نظر ثانیکی اشد ضرورت ہے۔ مسلمانوں کو پوری دنیا میں اس وقت پوری دنیا میں بہت سارے چیلجز کا سامنا ہے۔ چند بیرونی قوتیں بھر پور قوت سے پاکستان کے اندر کے حالات کو خراب کرنے کی کوششوں میں معروف ہیں ان بیرونی قوتوں کے حکمرانوں سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربات کرنے کا وقت آگیا ہے۔ افغانستان کے اندر”امن” پورے خطے میں امن کے مترادف ہے۔

اس سال کے آخر تک افغانستان میں فوجوں کا انخلاء ہو جاتا ہے تو بعد کی صورتحال کو بہتر رکھنا نہایت ضروری ہو گا اور ایک اچھی اور طاقتور حکومت کا ہونا ضروری ہے جو پاکستان کی ریاست کو مزید چیلنجز سے دور رکھ سکے۔ اس سال میں بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر ملکوں میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں پاکستان کی حکومت کو آنے والے دنوں میں ایسی حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ الیکشن جیت کر جو حکمران سامنے آئیں ۔وہ خطے میں امن کی جدوجہد کیلئے کوشاں ہوں ۔تاکہ اس خطے میں امن کے بعد ترقی اور خوشحالی آسکے۔

Pakistan

Pakistan

پاکستان کی موجودہ حکومت کواس وقت پھونک پھونک کرقدم رکھنا ہوگا دہشت گردی اور دیگر چیلنجز میں اپوزیشن کو مکمل طور پر اعتماد میں لے کر فیصلے کرنے ہونگے۔ حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے حوالے سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا جو سلسلہ دیکھنے کو ملا ہے۔ یہ نہایت خوش آئند بات ہے کہ حکومت اور طالبان دونوں کی طرف سے مثبت سگنل ملنے پر مذاکرات کا آگاز ہو رہا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ مذاکراتی کمیٹی میں دیگر لوگوں کو شامل کرنے سے مذاکرات میں کامیابی کی امید دیکھائی دے رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں مذہبی جماعتوں سے لئے گئے معززین اور پاکستان تحریک انساف کے سربراہ عمران خان، منیجر عامر کے ساتھ ملکر مذاکرات میں میں خاطر خواہ نتائج دینے میں کامیاب ہوتے دیکھائی دے رہے ہیں۔

پوری دنیا نظریں اس وقت پاک طالبان مذاکرات پر لگی ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں ٹائم فریم اور سیزفائر کو نظر اندار نہ کیا جائے۔ شہیدا کے خاندان سے تعلق رکھے والے ہمارے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے عوام کو بہت سی توقعات ہیں ریاست پر سیاست کو ترجیح نہیں دینگے قوم کو اپنے سربراہ پورا یقین ہے کہ وہ ملک کا درپیش چیلنجز سے نکالنے جو حکمت عملی اپنائیں گے وہ ایک مضبوط پاکستان کے لیے بہترپیش رفت ہو گی۔ ماضی میں قوم نے بے بہا قربانیاں دے کر پاکستان کو اس مقام تک پہچایا ہے۔ اب قوم میں مزید قربانیوں کی سکت نہیں۔پچھلے پانچ سالوں میں عوام کو مہنگائی کی چکی میں پسا گیا ہے۔ قریبی کام اس حکومت نے سات ماہ میں کر دیکھایا ہے۔

سرکاری اورنجی چینل کی وساطت سے سندھ میں تھر کول کے امنتاع کے موقع پر جو منظر دیکھے کو ملا ہے موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب اپنی تقریروں میں کہتے دیکھائی دیتے تھے کہ میں زرداری کو بھاٹی چوک میں نہ لٹکادوں تو میرا نام نہیں دیکھنا یہ ہے کہ کل کے دشمن آجکے دوست آنے والے وقت میں دوبارہ اپنی مرضی کی یاد تازہ تو نہ کر دینگے پاکستان تحریک انساف کی کے پی کے کے اندر حکومت بھارت کے دہلی شہر کی حکومت کی طرف سے بڑوں کو پیچھے چھوڑ گئی ہے عوام دوست پارٹی کے سربراہ آروند کچری وال نے راہول گاندھی، نریندرموری، عمر فاروق عبداللہ، وزیر داخلہ شیل کمار شندلے، چندر اپرم سمیت کانگریس، پی جے پی اور دیگر کرپٹ سیاستدانوں کی فہرست پیش کر کے بھارتی سیاست میں بھونچال برپا کر دیا ان دنوں پاکستانی صحافیوں کا ایک دفد دہلی میں صحافیوں برادری اور سیا ستدانوں سے مختلف مومنوعات پر ملا قاتوں میں مصروف تھا ایسی دوران جب عوام دوست پارٹی کے سربراہ کو پاکستانی صحافیوں کے وفد کا پتہ چلا تو انہوں نے پاکستانی صحافیوں سے ملاقات کرنے کیلئے رابطہ کیا اور دہلی میں انکی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہو ئے انہوں نے اپنے اپنے پیغام کو بارڈر کے اس پار پہچانے کیلئے چائے کے کپ پر مدعو کیا جب پاکستانی صحافی وزیر اعلیٰ دہلیکے درپر پہنچے تو انہیں کھلے آسمان کے نیچے چیف منسٹر اور عوام کا ہجوم دیکھائی دیا جو حقیقی خادم اعلیٰ کا منظرپیش کر رہا تھا عوام کی وزیزاعلیٰ تک رسائی مشکل نہ تھا کاش پاکستان میں بھی ایسا ہوتا جی ہاں تو میں بات کر رہا تھا۔

دہلی میں عوام دوست پارٹی کی کیچری وال بتا رہے تھے کہ وہ دہلی میں کرپشن کیخلاف ایک بہت بڑی عوامی مہم شروع کر رہے ہیں۔ ہر گلی محلے میں جلسے کر کے لوگوں کو کرپٹ سیا ستدانوں کیخلاف تیار کریں گے تاکہ کو ئی بدعنوان اگلے انتخابات میں کامیاب نہ ہو سکے دوسری طرف اگر پاکستان میں 11 مئی 2013ء کے الیکشن میں 63،62 پر عمل درآمد ہو جاتا تو دہلی کی طرز کا کرپشن کے خلاف اعلان پہلے پاکستان میں ہوتا اب بھی عمران خان کو حکمت عملی اپنائیں کہ پاکستان اگر پاکستان کو صحیح قیادت مل جائے تو عوامی خوشیات کا قتل ہونے سے بچایا جاسکتا ہے اگر ایسے ہی حالات رہے تو پاکستانی عوام کااللہ ہی حافظ۔ بقول شاعر
اب تو گھبرا کر یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے
مر کر بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے

Ali Kamran Dhillon

Ali Kamran Dhillon

تحریر:علی کامران ڈھلوں