نیتن یاھو کا کنیسٹ کے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی کا دعویٰ

Benjamin Netanyahu

Benjamin Netanyahu

اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے کل سوموار کے روز کنیسٹ (پارلیمنٹ) کے انتخابات میں بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ دوسری جانب نیتن یاھو کو اپنے سیاسی حریف اور سابق آرمی چیف جنرل بینی گینٹز کی جماعت ‘بلیو اور وائٹ’ سے سخت مقابلہ ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق دائیں بازو کی جماعتوں پر مشتمل اتحاد نے مجموعی طورپر کنیسٹ کی 120 میں سے 60 پر کامیابی حاصل ہے۔ انہیں حکومت کی تشکیل کےلیے مزید ایک سیٹ کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سکریٹری ، صائب عریقات نے کہا ہے کہ اسرائیل میں جیت نیتن یاھو کی نہیں بلکہ یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کی جیت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ اور تنازع کا تسلسل ہی صہیونی ریاست کی خوش حالی کا ذریعہ بن رہا ہے۔

گذشتہ روز الیکشن کمیشن کی طرف سے پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا اعلان کیا تھا۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو کو دوسری جماعتوں پر سبقت حاصل ہے مگر انہوں نے خود ہی اپنی بھاری اکثریت سے کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔

سروے رپورٹوں سے اس جانب اشارہ مل رہا ہے کہ نیتن یاہو کو ایک اور بند گلی کا سامنا ہے۔ وہ پارلیمانی اکثریت کے لیے زیادہ حمایت حاصل کرنے کے واسطے کوشاں ہیں۔ اس طرح نیتن یاہو مسلسل چوتھی اور مجموعی طور پر پانچ ویں مرتبہ وزارت عظمی کے منصب پر فائز ہو سکیں گے۔

نیتن یاہو کو ایک بار پھر ریٹائرڈ فوجی عہدے دار بینی گینیٹس کی جانب سے سخت چیلنج کا سامنا ہے۔ گینیٹس اپنی سیاسی جماعت “بلیو وائٹس” کی قیادت کر رہے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے اس بات کا بھرپور پرچار کیا کہ موجود اسرائیلی وزیراعظم اپنے خلاف خطرناک الزامات کے سبب ملک کی قیادت کے واسطے موزوں شخصیت نہیں۔

ایسا نظر آتا ہے کہ نیتن یاہو اور گینیٹس کی جماعتیں اپنے روایتی حلیفوں کے ساتھ الائنس تشکیل دینے کی قدرت نہیں رکھتے۔ ساتھ ہی اس بات کا بھی امکان نہیں کہ دونوں شخصیات قومی یک جہتی کی حکومت تشکیل دینے کی جانب بڑھیں گی۔ لہذا ایسی صورت میں ایک سال کے اندر چوتھے پارلیمانی انتخابات کا منظر نامہ بنتا دکھائی دے رہا ہے۔