لندن (اصل میڈیا ڈیسک) برطانوی ارکان پارلیمان نے ایسی قرارداد منظور کر لی ہے جو عملی طور پر وزیر اعظم بورس جانسن کو بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست دینے پر مجبور کر دے گی۔ اس کے علاوہ نئی بریگزٹ ڈیل پر رائے شماری بھی ملتوی ہو گئی ہے۔
برطانوی دارالعوام میں وزیر اعظم بورس جانسن کو ہفتہ انیس اکتوبر کی شام ایک اور خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ ارکان پارلیمان کی اکثریت نے رائے شماری کے ذریعے ایک ایسی ترمیمی قرارداد منظور کر لی، جس میں وزیر اعظم بورس جانسن کو بریگزٹ کی تاریخ میں تیسری مرتبہ توسیع کے لیے درخواست دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ ترمیمی قرارداد رکن پارلیمان اولیور لیٹون نے پیش کی تھی اور پارلیمان کے 322 ارکان نے اس کی حمایت جب کہ 306 نے اس کی مخالفت کی۔
قرارداد منظور ہونے کے بعد یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین طے پانے والی تازہ ترین ڈیل پر رائے شماری بھی مؤخر ہو گئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم جانسن کے لیے اکتیس اکتوبر کے روز یورپی یونین سے اخراج یقینی بنانا بھی عملی طور پر ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
برطانوی دارالعوام کے خصوصی اجلاس میں منظور کردہ نئی ترمیمی قرارداد کے مطابق وزیر اعظم کو اس بات کا پابند بنا دیا گیا ہے کہ وہ بریگزٹ کی اب تک کی حتمی تاریخ میں توسیع کی درخواست دیں تاکہ اس دوران پارلیمانی ارکان نئی ڈیل پر بحث کر کے اسے منظور کر سکیں۔
رائے شماری کے فوری بعد وزیر اعظم جانسن نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ کسی بھی صورت یورپی یونین سے بریگزٹ کی موجودہ ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے مذاکرات نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا، ”میں یورپی یونین سے بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع پر مذاکرات نہیں کروں گا اور نہ ہی قانون مجھے اس بات کا پابند کرتا ہے۔‘‘
انہوں نے دوبارہ اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ رواں ماہ کے اختتام پر بریگزٹ کے عمل کی تکمیل بہرصورت یقینی بنائیں گے۔ وزیر اعظم جانسن کا کہنا تھا، ”میں یورپی یونین میں اپنے ساتھیوں سے وہی بات کہوں گا جو میں بطور برطانوی وزیر اعظم گزشتہ 88 دنوں سے ہر ایک سے کہہ رہا ہوں، بریگزٹ میں مزید تاخیر اس ملک کے لیے بری ہے، یورپی یونین کے بھی بری ہے اور جمہوریت کے لیے بھی۔‘‘
پارلیمان میں اس قرارداد کی منظوری کے بعد اپوزیشن کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے ارکان سے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم جانسن کو اس قانون پر بہر صورت عمل کرنا چاہیے۔