کیا نیا تجارتی بلاک پاکستان کو تنہا کر دے گا ؟

Dollars

Dollars

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) حال ہی میں 15 ایشیائی ممالک بشمول آسیان کے 10 اراکین اور چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے اہم ترین علاقائی تجارتی معاہدے پر دستخط کیے۔

اس معاہدے کو وسیع تر علاقائی اقتصادی شراکت (RCEP) کہا گیا ہے جو یورپی یونین اور امریکا میکسیکو کینیڈا معاہدے سے بھی بڑا ہے۔ اس معاہدے میں شامل ممالک کی آبادی دنیا کی آبادی کا ایک تہائی ہے اور ان کی معیشت عالمی معیشت کا 30 فیصد ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں کئی ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک نے اپنی معیشتیں آسٹریلیا، جاپان اور نیوزی لینڈ جیسے ترقی یافتہ ممالک سے ضم کردی ہیں۔ آر سی ای پی کے رکن ممالک کی قومی آمدنی سالانہ 186 بلین ڈالر تک بڑھ سکتی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان اس معاہدے میں شامل ایشیائی ممالک کے مقابلے میں کم مسابقتی ہوجائے گا۔

چین کی آر سی ای پی میں شمولیت کے بعد پاکستان کے ترجیحی ٹیرف ریٹس زائد یا نظرانداز کیے جانے کے قابل ہوجائیں گے کیوں کہ چین لامحالہ آر سی ای پی اراکین کو زیادہ رعایتیں دینے کا پابند ہوگا۔ آر سی ای پی کے ممالک کی معیشتیں جس قدر ایک دوسرے میں ضم ہوں گی یہ اتنے ہی زیادہ صنعتی بن جائیں گے۔ گھٹتے ہوئے تجارتی حجم کے پیش نظر پاکستان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ تحفظ اور تنہائی پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے یہ بہت پیچھے رہ گیا ہے۔