نئی دہلی (جیوڈیسک) ممتاز بھارتی شاعر و نغمہ نگار گلزار کا کہنا ہے کہ ’’اردو زبان نا صرف زندہ ہے بلکہ اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ ترقی کر رہی ہے ۔ ۔ ۔ ‘‘ ادھر بھارت کی مشہور ایکٹریس ا ور ڈائریکٹر نندیتا داس کا کہنا ہے کہ سعادت حسن منٹو اردو کے ایسےادیب ہیں جن کی ادبی خدمات سرحد کی دونوں جانب یکساں سراہی جاتی ہیں ۔
گلزار نے اردو کے فروغ کیلئے بھارت میں منعقد ہ اردو فیسٹیول”جشن ریختہ“ میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ اردو پہلے کی طرح ہی ترقی کر رہی ہے تاہم جن لوگوں کا خیال ہے کہ اردوختم ہو رہی ہے یا آنے والے وقتوںمیں اس کا وجود ختم ہوجائے گا ان کی سوچ درست نہیں ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ اردو زبان ایک مکمل زبان ہے لیکن اس کی ترقی کیلئے اس میں زیادہ سےزیادہ اسکرپٹس اور کتابیں لکھنے کی ضرورت ہے تاکہ دوسری زبانوں کے جاننے والے اس کی اہمیت اور خوبصورتی سے واقفیت حاصل کر سکیں۔
نندیتا داس نے بھی اردو فیسٹیول میں شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ وہ آج کل لیجنڈری افسانہ نگار سعادت حسن منٹوکی زندگی پر فلم بنانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ نندیتا نے فیسٹیول میں میڈیا کے نمائندگا ن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب منٹو زندہ تھے تو ان کی تحریروں کو متنازع اور فحش گردانا جاتا تھا لیکن آج کے دور میں سرحد کی دونوں جانب ان کی ادبی خدمات کو سراہا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منٹو نے اپنی زندگی میں آزادی اظہار رائے کیلئے جو جدو جہد کی وہ آج کے دور کی اہم ضرورت ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی لکھاری اپنے لفظوں سے اپنے دل کی بات لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کرتا ہے اور سعادت حسن منٹو نے لوگوں کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کی آزادی دلانے کیلئے اپنی تحریروں کے ذریعے جدو جہد کی اور بڑی حد تک کامیاب رہے۔
نندیتا داس نے بتایا کہ وہ جلد”منٹو“کی شوٹنگ کا آغاز کر دیں گی تاہم فلم آئندہ سال نمائش کیلئے پیش کی جائے گی۔
اردو فیسٹیول میں بھارت کی نامور شخصیات کے ساتھ ساتھ پاکستان کی بھی متعدد ممتازشخصیات نے شرکت کی جن میں روزنامہ ’جنگ ‘کے آن لائن ایڈیٹر فاضل جمیلی بھی شامل ہیں جبکہ فیسٹیول کے حوالے سے افتخار عارف، زہرہ نگاہ، زاہدہ حنا وغیرہ کے نام بھی خبروں میں ہیں۔