واشنگٹن (جیوڈیسک) بھارت نے بدھ کے روز پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کیا، ایسے میں جب بھارتی زیر انتظام کشمیر میں بھارتی فوج کے اڈے پر ہونے والے حملے میں 18فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے اہل کاروں نے کہا ہے ’’اِس واقع کے بارے میں پاکستان کی جانب سے تفتیش کے معاملے پر اُنھیں ثبوت فراہم کرنے کی پیش کش کی گئی، اور پاکستان سے کہا گیا ہے کہ بھارت کے خلاف دہشت گردی کی حمایت اور سرپرستی سے باز رہنے کا وعدہ پورا کرے‘‘۔
بھارت نے الزام لگایا ہے کہ ’’پاکستان میں موجود شدت پسندوں نے سرحد عبور کرکے یہ حملہ کیا، جب کہ پاکستان نےحملے میں کسی طرح ملوث ہونے کی تردید کی ہے‘‘۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’بھارتی وزارتِ خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر کو بتایا کہ وہ چار دہشت گرد جو اتوار کے روز اُڑی کے حملے میں ہلاک ہوئے، اور ساتھ ہی جنوری میں کیے گئے ایک اور حملے میں ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کے ’فنگر پرینٹس اور ڈی این اے‘ کے نمونے فراہم کرنے کے لیے تیار ہے‘‘۔
بھارتی حکام نے کہا ہے کہ ’’حملے کے مقام سے برآمد کی جانے والی اشیا، مثلاً گرنیڈ، کھانے کی اشیاٴ اور ادویات تمام کی تمام پاکستان میں تیار کردہ ہیں‘‘۔
اتوار کے روز ہونے والے حملے نے بھارت میں برہمی کو ہوا دی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ آیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ’’حملہ ایسا معاملہ نہیں جو سزا کا خواستگار نہ ہو‘‘۔