نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں کشمیری حریت پسند افضل گورو کی برسی کی تقریب منعقد کرانے پر غداری کے مقدمے کا سامنا کرنے والے 5 بھارتی طلبا دوبارہ منظر عام پر آ گئے ہیں۔
پولیس نے عمر خالد اور ان کے 4 ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے یونیورسٹی پر چڑھائی کر دی تاہم انتظامیہ نے طلبہ کو گرفتار کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا دوسری طرف کنہیا کمار کی رہائی کے لئے نئی دہلی سمیت مختلف شہروں میں احتجاج جاری رہا۔ یاد رہے کنہیا کمار کی گرفتاری کے بعد تقریب کے منتظمین پانچ طلبا میں عمر خالد، انر بان بھٹا چاریہ، آشوتوش کمار، آنند پرکاش نارائن، رضی الحق، اور راما ناگا پولیس کی جانب سے الزامات لگائے جانے کے بعد سے روپوش تھے۔ اطلاعات کے مطابق ان طلبہ نے گزشتہ رات یونیورسٹی پہنچ کر اپنے ساتھی طالب علموں سے خطاب کیا جس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ وہ بھارتی مظالم کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے اور یونین صدر کنہیا کمار کی رہائی تک جدو جہد جاری رہے گی۔
عمر خالد نے کہا کہ میں دہشت گرد ہوں نہ کبھی پاکستان کا سفر کیا مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت غداری کے بے ہودہ الزامات پر معافی مانگے۔ دوسری طرف ان طلبہ کی مخالف اور بی جے پی کی بغل بچہ تنظیم اے بی وی پی کے رہنما سبھاش کمار شرما نے کہا کہ غدار 5 طلبا کہیں اور نہیں یونیورسٹی پروفیسرز کے گھروں میں روپوش ہیں۔ پولیس انہیں کیمپس کے اندر گھس کر گرفتار کرے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ان کی واپسی کی خبر سنتے ہی پولیس جواہر لال نہرو یونیورسٹی پہنچ گئی لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کو طلبہ کی گرفتاری سے روک دیا اور پولیس کو ادارے میں داخلے کی اجازت نہیں دی۔ ادھر کنہیا کمار کی گرفتاری اور ان کے ساتھ نازیبا سلوک کے بعد بھارت کے طول و عرض میں طالب علموں کے احتجاج میں مزید تیزی آگئی جنوبی شہر چنائی سے لے کر کولکتہ تک مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ دوسری طرف پولیس نے نئی دہلی اور دیگر شہروں میں قیام پذیر کشمیری طلبہ کو پریشان کرنا شروع کر دیا۔
رات گئے ان کے ہوسٹلز پر اور کمروں میں چھاپے مار کر ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ادھر وارنسی میں وزیراعظم نریندر مودی گزشتہ روز جب بنارس ہندو یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کیلئے پہنچے تو طلبہ کے گروپ نے ہنگامہ کر دیا۔ انہوں نے کنہیا کمار اور خودکشی کرنے والے طالب علم روہت ویمیولا کی تصاویر اور پوسٹر اٹھا کر مودی اور بی جے پی کی مخالفت میں نعرے لگائے جس پر وہاں موجود بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے پی وی پی کے کارکن ان طلبہ پر پل پڑے اور تشدد کا نشانہ بنایا۔
پولیس بھی ساتھ مل گئی بعد ازاں طالب علم آشونوش سنگھ اور اسکے ساتھی کو حراست میں لے لیا دونوں طلبہ بنارس ہندو یونیورسٹی میں طلبہ یونین کی بحالی کا بھی مطالبہ کرتے رہے۔