اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ نئے انتخابات پر کوئی مفاہمت نہیں ہو گی۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’اجلاس میں ملک کی مجموعی صورت حال کا جائزہ لیا گیا، سیاسی اور آئینی بحران کا حل حکومت کا خاتمہ ہے، سیاسی و آئینی بحران کا حل فوری آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ارکان کے ناموں کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، یہ کمیٹی الیکشن کمیشن کی خالی اسامیوں کے نام فائنل کرے گی۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ’ہم اپنے چار نکات پر قائم ہیں، حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے پورا ریاستی ڈھانچہ معطل ہو گیا ہے، وزیر اعظم کا طرز حکمرانی نفرت اور انتشار کو فروغ دے رہا ہے‘۔
سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ ’سیاسی اور آئینی بحران کا حل حکومت کا خاتمہ ہے، سیاسی و آئینی بحران کا حل فوری آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہیں، تمام صوبوں اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے، نئے انتخابات پر کوئی مفاہمت نہیں ہو گی‘۔
انہوں نے کہا کہ بات نہ مانی گئی تو گھوڑا بھی حاضر ہے اور میدان بھی، جدوجہد جاری رہے گی۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی انتخابات کے لیے بالکل تیار ہے، اسی لیے الیکشن کا مطالبہ کر رہی ہے، ہم صاف شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اب تک آصف زرداری نے ضمانت کے لیےدرخواست نہیں دی ہے ،سندھ کا کیس راولپنڈی میں چلنا قانون کی خلاف ورزی ہے،امید ہے کہ ان کا کیس سندھ میں چلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی صحت کافی عرصے سے ناساز ہے،حکومت ہمارے مطالبات نہیں مان رہی ،ذاتی معالجین کوآصف زرداری تک رسائی کی اجازت بھی نہیں مل رہی، ہم مقدمات کا مقابلہ کررہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2018 میں عمران خان کی سلیکشن نے 15 ماہ میں سلامتی کے خطرات پیدا کردیے ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملک کی سب سے حساس تقرری کا بھی تماشہ بنادیا ہے، پارلیمنٹ کو تالے لگا کر آرڈیننس سے کارسرکار چل رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس 9 سیاسی جماعتوں پر مشتمل تھی۔
خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ سال یعنی 25 جولائی 2018 کو ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات لگا کر وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے اور ملک میں فوری نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
انہوں نے 27 اکتوبر کو کراچی سے آزادی مارچ کا آغاز کیا تھا، جے یو آئی کا قافلہ مختلف شہروں سے ہوتا ہوا 31 اکتوبر کی رات اسلام آباد پہنچا تھا جہاں انہوں نے پشاور موڑ کے قریب ایچ نائن گراؤنڈ میں دھرنا دیا تھا۔
اسلام آباد میں 14 روز کے دھرنے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے 13 نومبر کو دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر کے شہروں کو بند کرنے کا اعلان کیا۔
اس کے بعد جے یو آئی کی جانب سے مختلف شہروں میں اہم شاہراہوں پر دھرنے دیے گئے تاہم 19 نومبر کو اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ اب ضلعی سطح پر مشترکہ احتجاجی جلسے کیے جائیں گے اور احتجاج کا دائرہ کار ضلعی سطح پر ہوگا۔
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا سارا زور اب الیکشن کمیشن میں حکمران جماعت تحریک انصاف کیخلاف دائر فارن فنڈنگ کیس پر ہے۔ رہبر کمیٹی نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی تھی کہ اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے جسے منظور کرلیا گیا ہے۔