کراچی (جیوڈیسک) مرکزی بینک کی جانب سے نئے مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان ہفتے کو کیا جارہا ہے۔ اقتصادی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے۔
کہ بنیادی شرح سود کو 10 فیصد پر ہی برقرار رکھا جائے گا اقتصادی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 14 ارب ڈالر سے زائد کے ز رمبادلہ کے ذخائررواں سال کے آغاز سے روپے کی قدر میں 8 فیص کی بہتر یاور گزشتہ مالی سال میں مقامی حکومتی قرضوں میں 71 فیصد کی کمی۔
یہ سب اس بات کی نشان دہی کرتے ہے کہ شرح سود میں کمی کی جائے ، لیکن آئی ایم ایف کی مہنگائی کو قابو میں رکھنے کی شرائط اسٹیٹ بینک کو شرح سود 10 فیصد پر برقرار رکھنے پر مجبور کررہی ہیں۔ کچھ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں۔
کہ ماہ رمضان میں اشیاء خرونوش کی قیمتیں بڑھتا دیکھ کر مرکزی بینک شرح سود کے تعین میں محتاد رویہ اختیار کرے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال نجی شعبے نے 348 ارب روپے کا قرض حاصل کیا جو کہ ایک مثبت علامت ہے اور اگر مرکزی بینک شرح سود کو نصف فیصد کم کرتا ہے تو نجی شعبے کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو گا۔