بدین (عمران عباس) میونسپل انتظامیہ کی جانب سے بنائی جانے والی نئی مچھلی مارکیٹ گذشتہ پانچ سالوں سے بھی زائد کا عرصہ گذر جانے کے باوجود شروع نہیں کی جا سکی، مارکیٹ پر قبضہ مافیا قبضہ کرنے کے لیئے سرگرم، انتظامیہ کی عدم دلچپی کے باعث پڑوس والوں نے مارکیٹ کی دکانوں میں گودام قائم کردیئے، مچھلی مارکیٹ شروع نا کرنے کے باعث شہر میں جگہ جگہ مچھلی فروخت کرنے والوں نے ڈھیرے ڈال رکھے ہیں ، میونسپل انتظامیہ کی ان ڈھیروں سے ہر ماہ ہزاروں کی وصولی۔
تفصیلات کے مطابق پانچ سال قبل سابقہ اسپیکر قومی ڈاکٹر فہمیدا مرزا کی کوششوں سے بدین شہر کے بیچ میونسپل انتظامیہ کی جانب سے 22دکانوں پر مشتمل ایک مچھلی مارکیٹ تیار کی گئی جس پر کروڑوں روپے لاگت آئی لیکن میونسپل انتظامیہ کی نااہلی کے باعث وہ مارکیٹ شروع کیئے بغیر خستہ حالی کا شکار ہو گئی ہے۔
پانچ سالوں کے دوران ہونے والی بارشوں نے مارکیٹ میں لگے ٹائلز کو توڑ کر رکھ دیا ہے اور زمیں اندر کی طرف جانے سے مارکیٹ کی حالت انتہائی خراب ہوگئی ہے، دوسری جانب ضلعی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث قبضہ مافیایہ نے ان دکانوں پر قبضے کی کوششیں تیز کردی ہیں جبکہ پڑوس میں رہنے والے دکانداروں نے اپنی دکانوں کے گودام اس مارکیٹ کے دکانوںمیں بنارکھے ہیں، مچھلی مارکیٹ شروع نا ہونے کے باعث شہر بھر میں مچھلی فروخت کرنے والوں نے ڈھیرے ڈال رکھے ہیں جس کے باعث شہر کی گندگی میں اضافہ ہورہا ہے ، مچھلی فروخت کرنے والوںمیں اکثر یت ان پڑھ لوگوں کی ہے جو مچھلی کو کاٹ کر اس کے اندر سے نکلنے والا سارا کچرا راستوں پر پھینک دیتے ہیں جس کے باعث شہر میں گندگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس وقت بدین شہر میں مچھلی فروخت کرنے کی چار بڑی مارکیٹیں ہیں جو نجی لوگوں کی پراپرٹی ہیںاور ہر مارکیٹ میں 15سے 20دکانیں ہیں ایک دکان والے سے 100روپیہ مارکیٹ مالک جبکہ 50روپے میونسپل کا عملہ وصول کرتا ہے جو پیسے کسی بھی قانونی کھاتے میں نہیں جاتے ، اس کے علاوہ 15سے زائد شہر کے مختلف علاقوں غریب آباد کی پل، کھوسکی روڈ، فروٹ چوک، حیدرآباد اسٹاپ، کراچی اسٹاپ، سیرانی روڈ اور دیگر علاقوں میں چھوٹے چھوٹے ٹھیلے ہیںجن سے بھی میونسپل کا عملہ ٹیکس کی صورت میں پیسے وصول کرتا ہے۔
شہر کی مختلف جگہوں پر بیٹھنے کے باعث ہر دکاندارکی جانب سے الگ الگ اور اپنی مرضی کے مطابق قیمتیں وصول کی جاتی ہیں اگر یہی دکانیں ایک جگہ پر ہوں تو پھر شہریوں کو مچھلی سستی مل جائے گی، دوسری جانب میونسپل کے عملے اور متعلقہ کلرک کے مطابق اس مارکیٹ میں مچھلی کے بیوپاری آنے کے لیئے تیار نہیں ہیں اور اگر کوئی تیار ہوتا ہے تووہ کرایہ کم دینے کی بات کرتا ہے۔
جبکہ پڑوس میں رہنے والے دکانداروں کی جانب سے بھی اعتراضات اٹھائے گئے ہیں کہ یہاں گندگی اور بدبوہ بڑھے گی اس لیئے یہ مارکیٹ شروع ہونے نہیں دینگے، اب اگر اس مارکیٹ کو شروع کرنا ہی نہیں تھا تو پھر اس پر کروڑوں روپے خرچ کیوں کیئے گئے، حالانکہ اگر ضلعی انظامیہ چاہے تو وہ بیوپاریوں کو پابند کرکے اس میں بیٹھا سکتی ہے ، بدین کے شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس مارکیٹ کو جلد سے جلد شروع کرکے مچھلی فروخت کرنے والوں کی من مانیوں کو ختم کیا جائے۔