سکھر (جیوڈیسک) سکھر میں اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن مفتی ابراہیم قادری کی جانب سے مقامی مدرسے میں منعقد کئے عید ملن استقبالئے میں شرکت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری حکومت پہلے ایران سے کوئی تعلق قائم کرنے سے گھبرا رہی تھی مگر اب تو یہ گھبراہٹ ختم ہو جانی چاہیے۔
اس وقت نئی خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایران کے جوہری معاہدے سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنے قریبی پڑوسی ممالک سے تعلقات کو بہتر سے بہتر کرنا چاہیے۔
انہوں نے وزیراعظم میاں نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کی نئی خارجہ پالیسی بنانے کے لئے ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت کی اے پی سی بلائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ نہ کرے سندھ میں مارشل لاء لگے۔ فوج کو تو خود الطاف حسین نے بلایا تھا کیونکہ ان کو پولیس پر اعتماد نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کسی جماعت کے لئے کوئی خطرہ نہیں بلکہ عمران خان خود اپنی پارٹی کے لئے خطرہ ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے تحریک انصاف میں جانے وا لوں کی پارٹی کی کو ئی بنیادی ممبر شپ نہیں تھی وہ تو ہمارے پاس آئے تھے اور اب چلے گئے۔
ہمیں ان کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپوزیشن میں ہیں اور اسی حیثیت سے انتخابات لڑیں گے۔ نواز شریف کا ساتھ صرف جمہوریت بچانے کے لئے دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب جہالت کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ داعش کوئی نئی تنظیم نہیں بلکہ یہ القاعدہ کا نیا روپ ہے اور یہ وہی لوگ ہیں صرف انہوں نے لبادہ تبدیل کیا ہوا ہے۔