ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہر بات چیت کے بعد مل جل کر خوش آئند امور پر کام کرنے کی امیدوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
اے نیوز سے انٹرویو میں جناب ایردوان نے بتایا کہ وہ ٹرمپ سے 16 اور 17 مئی کو واشنگٹن میں بلمشافہ ملاقات کریں گے۔
دہشت گرد تنظیم فیتو کے سرغنہ کی ترکی کو حوالگی کے معاملے میں موجودہ امریکی انتظامیہ کے اس سے قبل کی باراک اوباما انتظامیہ سے زیادہ مخلص ہونے پر زور دینے والے ایردوان نے کہا کہ”میں پنسلووینیا سے 170 ملکوں کے امور سنبھال رہا ہوں ” کی طرح کے بیانات دینے والے اس شخص سے امریکی انتظامیہ ضرور حساب پوچھے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ترکی میں 16 اپریل کو منعقد ہونے والے ریفرنڈم کے ذریعے قبول کردہ نئے حکومتی نظام پر عمل درآمد سن 2019 سے شروع ہو گا ، تا ہم یہ رجیم کی تبدیلی نہیں ہے۔
آخر میں مغرب کے ترکی سے متعلق مؤقف پر بھی اپنے جائزے پیش کرنے والے ایردوان ن بعض مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک سرعت سے نازی ازم اور فسطائیت کی جانب سرک رہے ہیں۔
یورپی سلامتی و تعاون تنظیم کی جانب سے ترکی کو روانہ کردہ مبصر وفد سے متعلق جائزے پیش کرتے وقت بعض تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ مبصرین کا علیحدگی پسند تنظیم PKK کے ساتھ رابطہ تھا جس سے اس تنظیم پر اعتماد کو زبردست طریقے سے ٹھیس پہنچی ہے۔
ترکی کے دہشت گردی کے خلاف پر عزم طریقے سے جنگ کو جاری رکھنے پر بھی زور دینے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ 20 ماہ کے اندر تقریباً 11 ہزار دہشت گردوں کو جہنم رسید کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے آخر میں ترکی کی یورپی یونین کی رکنیت کے حوالے سے کہا کہ یہ ادارہ سالہا سال سے ترکی کے ساتھ دہرے معیار پر مبنی مؤقف اختیار کیے ہوئے ہے۔ ترکی اپنے پاؤں پر خود کھڑا ہے گزشتہ 15 برسوں میں ہمارے ملک نے تین گنا ترقی کی ہے۔ ترکی اب اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کا اہل ہے۔