تحریر : سید انور محمود سندھ کے معمر گورنر سعید الزمان صدیقی کے انتقال کی وجہ سے گورنر کا منصب خالی ہوا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے طویل مشاورت کے بعد شریف خاندان کے قریب سمجھے جانے والے اور وزیر اعظم نواز شریف کی کابینہ کے وفاقی وزیر مملکت برائے نجکاری محمد زبیرعمرکا اس منصب کےلیے انتخاب کیا ۔ دو فروری 2017 کومحمد زبیرعمر نے سندھ کے 32ویں گورنرکی حیثیت سے اپنےعہدے کا حلف اٹھالیا۔ زبیرعمر نے 2012 میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی تھی، یہ وہی سال تھا جب ان کے بھائی محمد اسد عمر بھی نجی کمپنی کی ملازمت چھوڑ کرتحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔زبیر عمر 1956 میں ایبٹ آباد میں پیدا ہوئے تھے، زبیر عمر کے والد میجر جنرل غلام عمر متنازع فوجی افسر رہے تھے،سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے میجر جنرل غلام عمر کو برطرف کردیا تھا، اس کے علاوہ وہ پانچ سال قید میں بھی رہے۔سندھ کےنئے گورنر محمد زبیرعمر کا کہنا ہے کہ’’ انکے والد نے انبالہ سے ہجرت کی تھی جو پنجاب میں اردو بولنے والوں کا شہر تھا۔انکا کہنا ہے کہ میرا خاندان بھی اردو سپیکنگ ہے، والد کی برطرفی کے بعد ہم کراچی منتقل ہوگئے تھے، پورا گھرانہ یہاں ہی موجود ہے۔
مہاجروں مبارک ہو گورنر سندھ آپکے ہی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں، اور گورنر صاحب کے بھائی محمد اسد عمر کے رہنما،تحریک انصاف کے سربراہ جناب عمران خان بھی کراچی کے حلقہ 246 کے ضمنی انتخابات کے وقت ایک جلسے سے خطاب کے دوران بتاچکے ہیں کہ وہ بھی آدھےمہاجر ہیں، انکی والدہ نےبھارت سے ہجرت کی تھی۔بس ایک مرتبہ نواز شریف بھی اگر کراچی میں کھڑئے ہوکر یہ کہہ دیں کہ میں بھی مہاجر ہوں تو یقین کریں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ آئندہ کبھی بھی یہ نہیں کہیں گئے کہ میں مہاجر کہنا گالی سمجھتا ہوں۔زبیرعمر سے جب ان کے والد کے تعلق سے پوچھا گیا کہ وہ میجر جنرل غلام عمر کے فرزند ہیں جنھیں پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں برطرفی اور قید دونوں کا سامنا ہوا تھا، کیا ماضی کی یہ تلخی سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ کام کرنے میں رکاوٹ تو نہیں بنے گی؟ جواب میں نئے گورنر زبیر عمر کا کہنا تھا کہ ’’وہ اس کا ذکر کرنا نہیں چاہتے کیونکہ یہ 1971 کی بات ہے‘‘۔پارلیمانی نظام میں عام طور پر ملک کا صدر اور گورنر ان لوگوں کو بنایا جاتا ہے جن کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ غیر جابندار ہیں اور رہیں گے۔لیکن 2008 میں پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی تو سابق صدر آصف زرداری نے اس سیاسی گھوگھٹ کا خاتمہ ہی کردیا، زرداری ملک کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی کے چیرمین بھی تھے اور سیاسی سرگرمیوں میں بھی مصروف رہتے تھے۔
ایک اور سوال کے جواب میں گورنر زبیر عمرکا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں دیگر جماعتوں کی طرح مسلم لیگ (ن) بھی حصہ لے گی اور اگر کراچی کی صورت حال بہتر ہوئی تو وہ بھی اس کا کریڈٹ لے گی۔سب کو پتہ ہے کہ میں مسلم لیگ (ن) کا نامزد کردہ گورنر ہوں۔ گورنر کے اس جواب کا سیدھا سیدھا مطلب یہ ہے کہ گورنر زبیر عمر مسلم لیگ (ن) کے ایک پروگرام کے تحت سندھ کے گورنر بنائے گئے ہیں تاکہ سندھ میں اور خاصکر کراچی میں مسلم لیگ (ن) کا وجود عمل میں آسکے۔ یہ مقصد بلکل کامیاب ہوسکتا ہے اور مسلم لیگ (ن) جو اب تک صرف پنجاب کی جماعت کہلاتی ہے سندھ اور خاص کرکراچی کی بھی جماعت بن سکتی ہے، شرط صرف یہ ہے کہ نواز شریف سندھ کے ساتھ بھی وہی سلوک کریں جو وہ پنجاب کے ساتھ کررہے ہیں اور کراچی کے ساتھ وہی سلوک کریں جو وہ لاہور کے ساتھ کررہے ہیں، لیکن شاید وہ ایسا نہ کرسکیں۔ صوبہ سندھ پر قابض پیپلزپارٹی کے کرتوت سب کو پتہ ہیں، 2008 سےوڈیروں اور لٹیروں کا راج ہے، کراچی ایک لاوارث شہر ہے اور عام عوام پر زیادتی اور لوٹ مار عام ہے۔2013 کے انتخابات میں خاندانی سیاست کرنے والے نواز شریف تیسری بار ملک کے وزیراعظم بن گئے اور انکے بھائی پنجاب کے وزیراعلی، لیکن اب شاید انکو یہ خطرہ پیدا ہوچلا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں پنجاب کے عوام ان کی پہلے جیسی حمایت نہیں کرینگے،لہذا اب شاید زبیر عمر کوسندھ کا گورنر بناکر سندھ اور خاص کر کراچی کوفتح کرنے کا پروگرام ہے، کیونکہ نئے گورنر نے کراچی والوں کو ایک واضح پیغام دیا ہے کہ وہ مہاجر ہیں، شاید ان کا یہ پیغام دینے کا مقصد ٹوٹ پھوٹ کی شکار ایم کیو ایم کی کمزوری سے فائدہ اٹھانا ہے۔
Zubair Umar
نئے گورنر سندھ زبیر عمر نے پہلے روز ہی سندھ حکومت، ایم کیو ایم اور سندھ کے عوام کو یہ بتادیا ہے کہ وہ کن مقاصد کے حصول کےلیے سندھ کے گورنر بنائے گئے ہیں۔بہت اچھی بات ہے کہ گورنر صاحب نے صاف گوئی سے کام لیاہے لیکن افسوس ہوا کہ انہوں نے صوبے کے مسائل کا کوئی ذکر نہیں کیا، انکا کہنا ہے کہ ’’کراچی آپریشن جاری رہے گا‘‘، ضرور جاری رکھیے جناب کوئی آپ کو نہیں روکے گا لیکن کراچی آپریشن تعصب کی بنیاد پر نہ کیا جائے اور سیاسی بنیاد پرتو ہرگز نہ کیا جائے، آپ مانیں یا نہ مانیں لیکن 2018 کے الیکشن میں کراچی کے شہریوں کے ووٹ پھر انہیں ہی مل رہے ہونگے جن کو ملتے رہے ہیں۔ گذشتہ سال این ائے حلقہ 246 کے انتخابات تو آپکو یاد ہونگے، کیا نہیں ہوا، ایم کیو ایم کے مرکزی آفس پر رینجرز کا چھاپہ، جماعت اسلامی اور آدھے مہاجر عمران خان کی بھرپور انتخابی مہم ۔ نتیجہ جماعت اسلامی کوتو اتنے ووٹ بھی نہ ملے کہ اپنی ضمانت بچالیتی ، پھر بلدیاتی الیکشن میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے ملکر ایم کیو ایم کا سامنا کیا اور منہ کی کھائی۔لہذا سندھ کی شہری آبادی اور کراچی کی 85 فیصدآبادی کی نمائندگی کی دعویدار جماعت کے خلاف آپریشن کرکے، پارٹی کارکنوں کو لاپتہ کرکے یا دوران حراست کارکنوں کو قتل کرکے یہ سمجھ لیا جائے کہ ایم کیو ایم ختم ہوجائے گئی یہ ایک غلط سوچ ہے۔
گورنر سندھ زبیر عمرکا یہ بھی کہنا ہے کہ کراچی نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کا معاشی مرکز بنے اس کےلیے معاشی اور مالی سرگرمیوں کے مواقع پیدا کرنے پڑیں گے۔بہت اچھی سوچ ہے جناب لیکن کراچی کے معاشی اور مالی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ وہ مسائل ہے جن پر پیپلز پارٹی کی 9 سالہ حکومت نے کبھی غور ہی نہیں کیا۔ گورنر صاحب پورا صوبہ سندھ مسائل سے بھرا ہوا ہے، صوبہ کے ہر شہرمیں روزگار، امن و امان کے مسائل ہیں، جگہ جگہ گٹر ابل رہے ہیں، ٹرانسپورٹ کے مسائل بڑھ رہے ہیں، معاشی ترقی کے نام پر لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ ملک کو 70 فیصدریونیودینے والا شہر کراچی جو صوبائی دارالحکومت بھی ہے کچرئے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے، پورا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے۔ کراچی اسٹریٹ کرائم کا گڑھ ہے۔ 2017 کے پہلے ماہ جنوری میں سی پی ایل سی کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق شہر کراچی میں 31 افراد کا خون بہا دیا گیا۔ 1848 موٹر سائیکلوں، 26 سو سے زائدموبائل فون اورایک سو سے زائد گاڑیوں سے کراچی کے شہری محروم ہوئے۔ اس کے علاوہ جنوری میں ہی بینک ڈکیتی اور اغوا برائے تاوان کی ایک ایک واردات ہوئی، سات افراد بھتہ خوروں کی بھینٹ چڑھ گئے۔
آخر میں گورنر سندھ زبیرعمر سے صرف ایک سوال کہ کیا وجہ ہے مسلسل کراچی آپریشن کے باوجود کراچی پولیس اور رینجرز کراچی کے امن و امان کو برقرار رکھنے اور جرائم پر قابو نہیں پاسکے ہیں؟ جواب بہت سادہ ہےتعصب اور بدیانتی، آپ یہ دونوں ختم کرادیں یقین کریں جو مقصد لیکر آپ سندھ کے گورنر بنیں ہیں وہ پورا ہوگا، ورنہ آپ رہیں یا کوئی اور کراچی کے عوام میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔فی الحال تو محمد زبیرعمرصاحب میں آپکو سندھ کے نئے گورنر بنے پر مبارکباد دیتا ہوں اورسندھ اور کراچی کے ایک شہری کی حیثیت سے آپکو خوش آمدید کہتا ہوں۔