کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) حکومت سندھ کو قرار آ گیا، نئے آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔
سینٹرل پولیس آفس میں نئے آئی جی سندھ اوررخصت ہونے والے آئی جی کو پولیس کے خصوصی دستے نے سلامی دی، دونوں افسران نے یادگار شہدا پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ مشتاق مہر 2 مرتبہ کراچی پولیس چیف کے عہدے پر بھی براجمان رہے۔ مشتاق مہر نے کراچی آپریشن میں اہم کردار ادا کیا۔
دریں اثنا وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے نئے انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق مہر کو اپنی نئی ذمے داری سنبھالنے کی اجازت دینے کے بعد انھیں صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ نئے تعینات آئی جی پولیس مشتاق مہر نے وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی اور ان سے اپنی نئی تقرری کے حوالے سے ذمے داری سنبھالنے کی اجازت طلب کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے انھیں اپنے پوسٹنگ آرڈر پر باضابطہ اجازت دی اور انھیں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کو بہتر بنانے کیلیے ضروری ہدایات دیں، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پولیس نے صوبے میں امن و امان کی بحالی کیلیے اپنے فرائض کی ادائیگی کے حوالے سے بہت سی قربانیاں دیں ہیں لیکن کچھ عرصے سے ایک بار پھر قتل و غارت، اغوا برائے تاوان اور اس طرح کی لاقانونیت کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ شہر میں اسٹریٹ کرائم سمیت ابھرتی ہوئی مجرمانہ سرگرمیوں پر قابو پانے کیلیے پولیس فورس کو زیادہ ذمے دار اور چوکنا بنائیں، سید مراد علی شاہ نے نئے آئی جی پولیس کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت امن و امان کی بحالی میں ان کی بھر پور مدد کرے گی۔
دریں اثنا آئی جی سندھ مشتاق مہر نے کہا ہے کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں تمام پیشہ وارانہ صلاحتیوں کو بروئے کار لاؤں گا، اسٹریٹ کرائمز سمیت دیگر جرائم میں مزید کمی لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے مربوط حکمت عملی مرتب کی جائیگی جس میں ماضی میں کیے جانے والے اقدامات کا بھی ازسر نو جائزہ لیا جائیگا ، شہدائے پولیس ہمارا فخر ہیں ان کی قربانیوں کو ہزگز فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد روزنامہ ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا ، آئی جی سندھ مشتاق مہر نے بتایا کہ (آج) ماتحت افسران کا اجلاس بلایا ہے جس میں جرائم کی وارداتوں میں مزید کمی لانے سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا جائیگا پولیس میں جو بھی تقرری یا تبادلے ہونگے وہ خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر ہونگے جو پولیس افسر یا اہلکار اچھا کام کرے گا اس کی حوصلہ افزائی کی جائیگی، تاہم اختیارات سے تجاوز یا غیر قانونی استعمال کرنے والوں کو محکمانہ کارروائی کا سامنا کرنا ہے۔