ممبئی (جیوڈیسک) بھارت میں نریندر مودی حکومت نے رواں برس کے لیے عبوری بجٹ پیش کر دیا ہے۔ اس بجٹ میں دیہی آبادی کے لیے خصوصی منصوبے متعارف کرائے گئے ہیں۔ ان حکومتی ترغیبات سے بی جے پی دیہی آبادی کے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔
بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے رواں برس کے پارلیمانی انتخابات سے قبل دیہی علاقوں میں کسانوں کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ مجموعی طور پرساڑھے دس بلین امریکی ڈالر کی مالیت کے مختلف منصوبے پیش کیے گئے ہیں جن کا بظاہر مقصد بھارتی دیہات اور مالی بحران کے شکار کسانوں کی حمایت حاصل کرنا ہے۔
مودی حکومت نے ملکی کسانوں اور دیہی آبادی کے لیے خصوصی اقدامات کا اعلان جمعہ یکم فروری کو پیش کیے گئے عبوری بجٹ میں کے ذریعے کیا ہے۔ یہ بجٹ بھارتی پارلیمان کے ایوانِ زیریں لوک سبھا میں عبوری وزیر خزانہ پیوش گوئل نے پیش کیا۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ یہ بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب معتبر بھارتی جریدے بزنس اسٹینڈرڈ نے جمعرات اکتیس جنوری کو رپورٹ کیا کہ بھارت میں شرح بیروزگاری اپنی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔
ان اقدامات میں حکومت کی جانب سے دیہی عوام کو ملازمتوں کی فراہمی کی خاطر چھ سو بلین روپے مختص کرنا سب سے اہم ہے۔ اس کے علاوہ 190 بلین روپے دیہات میں سڑکوں کی تعمیر کے لیے بھی مختص کیے گئے ہیں۔ بجٹ میں متوسط طبقے پر انکم ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انتہائی چھوٹے کسانوں کی مالی امداد کے لیے ایک سو بیس ملین امریکی ڈالر مختص کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
مودی حکومت نے اس بجٹ میں غیر منظم ملازمتوں کے حامل افراد کے لیے پینشن اسکیم شروع کرنے کا بھی عندیہ بھی دیا ہے۔ دوسری جانب بھارت کی اپوزیشن سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے اپنے آخری بجٹ میں بھی عوامیت پسندی کو ہی معیار بنا کر مالی ترغیبات کا سلسلہ آگے بڑھایا ہے۔
یہ بی جے پی کی موجودہ حکومت کا آخری بجٹ ہے۔ متعدد داخلی مسائل کے علاوہ وزیر اعظم نریندر مودی کو رواں برس مئی کے انتخابات سے قبل ملکی اپوزیشن کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا بھی سامنا ہے۔