نئی انفیکشنز کا ریکارڈ، بھارتی ریاست مہاراشٹر میں رات کا کرفیو نافذ

 Maharashtra Curfew

Maharashtra Curfew

ممبئی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی ریاست مہاراشٹر میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی ریکارڈ تعداد کے باعث حکام نے آج اتوار سے رات کے کرفیو کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارت کا تجاری مرکز اور بہت زیادہ آبادی والا شہر ممبئی اسی ریاست کا دارالحکومت ہے۔

ممبئی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق مغربی بھارت کے اس شہر میں گزشتہ روز کورونا وائرس کی سوا چھ ہزار کے قریب نئی انفیکشنز کی تصدیق ہو گئی، جو کسی ایک دن میں گزشتہ برس مارچ سے لے کر اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

ممبئی کے میئر کشور پیڈنیکر نے اس فیصلے کے اسباب کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا، ”ہم دیکھ رہے ہیں کہ شہر کی کچی آبادیوں اور پسماندہ بستیوں کے مقابلے میں بلند و بالا عمارات کے مکینوں میں کووڈ انیس کے ٹسیٹوں کے نتائج مثبت آنے کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اس لیے اس وائرس کے مزید اور زیادہ تیز رفتار پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دن کے وقت بھی زیادہ تر صرف لازمی سروسز تک رسائی کی اجازت ہو گی۔‘‘

پیڈنیکر نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ بھارت کے اس میٹروپولیٹن شہر کے تمام ہوٹل، شراب خانے اور شاپنگ مال رات کے وقت کرفیو کے سرکاری فیصلے کا مکمل احترام کریں گے۔

بھارت میں تقریباﹰ 21 ملین سکھ افراد بستے ہیں۔ اس طرح سکھ مذہب بھارت کا چوتھا بڑا مذہب قرار دیا جاتا ہے۔ ’سیوا‘ یعنی ’خدمت‘ سکھ مذہب کا ایک اہم ستون ہے۔ سکھ عبادت گاہ گردوارہ میں قائم لنگر خانوں میں لاکھوں افراد کے لیے مفت کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک بھارت میں گزشتہ روز مجموعی طور پر مزید تقریباﹰ 63 ہزار افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو ئی۔ نئی دہلی میں ملکی وزارت صحت کے مطابق یہ گزشتہ برس اکتوبر کے وسط سے لے کر اب تک یومیہ بنیادوں پر نئی کورونا انفیکشنز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق کل ہفتے کے روز اس جنوبی ایشیائی ملک میں کووڈ انیس کے مزید 312 مریض انتقال کر گئے۔ یہ بھی پچھلے سال کرسمس کے دنوں کے بعد سے ملک میں کووڈ انیس کی وجہ سے انسانی ہلاکتوں کی سب سے زیادہ یومیہ تعداد تھی۔

کئی دیگر ریاستوں میں بھی حالات بگڑتے ہوئے
بھارت میں رات کے وقت کرفیو کا فیصلہ اب تک صرف مغربی ریاست مہاراشٹر نے کیا ہے لیکن یہ بھارت کی وہ واحد ریاست نہیں ہے، جہاں کورونا وائرس کی وبا کی صورت حال تیزی سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔

قومی دارالحکومت کی سرحدوں پر بیٹھے کسان مظاہرین کا کہنا ہے کہ متنازعہ قوانین واپس لینے تک احتجاج جاری رہے گا اور وہ چھ ماہ کی تیاری کے ساتھ آئے ہیں۔

نئی دہلی میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ کیرالا، پنجاب، کرناٹک، گجرات، تامل ناڈو، ہریانہ اور مدھیہ پردیش کی یونین ریاستوں میں بھی کورونا وائرس کا پھیلاؤ بہت تیز رفتار اور انتہائی تشویش ناک ہے۔

بھارت کی مجموعی آبادی تقریباﹰ ایک ارب 35 کروڑ ہے۔ ماہرین کے مطابق وہاں اب تک صرف 40 ملین سے کچھ ہی زیادہ شہریوں کو کورونا ویکسین کا پہلا ٹیکا لگایا گیا ہے۔ یہ تعداد ملکی آبادی کے چار فیصد سے بھی کم بنتی ہے۔

ان حالات میں بہت سے عوامی اور سیاسی حلقے وزیر اعظم مودی کی حکومت کی کورونا کے خلاف پالیسی اور پبلک ویکسینیشن سے متعلق ترجیحات پر کھل کر تنقید بھی کرنے لگے ہیں۔

اس ملک میں تاحال کورونا ویکسین تمام شہریوں کو تو کیا، ملک کی نصف یا چوتھائی آبادی کو بھی نہیں لگائی جا سکی۔ مگر بھارت اب تک دنیا کے 77 ممالک کو اس ویکسین کی 61 ملین خوراکیں عطیے کے طور پر فراہم کر چکا یا تجارتی بنیادوں پر فروخت کر چکا ہے۔