کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے جس میں شرح سود 5.7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
کراچی میں آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملکی معیشت میں برآمدات اور ترسیلات زر میں کمی اور درآمدات میں اضافے کا رجحان ہے، اس لیے برآمدات بڑھانے کے لیے اہم اقدامات کی ضرورت ہے۔
طارق باجوہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق ڈائریکٹر ہیں اور انہیں رواں ماہ 7 جولائی کو 3 برس کے لیے مرکزی بینک کا گورنر تعینات کیا گیا۔ بطور گورنر اسٹیٹ بینک تعیناتی کے بعد یہ طارق باجوہ کی پہلی مانیٹری پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کی نسبت رواں سال مرکزی بینک کے پاس موجود غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 2 ارب ڈالر کی کمی کے ساتھ 16 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
طارق باجوہ نے کہا کہ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 4.5 سے 5.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت توانائی،بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پرکام جاری ہے،ان منصوبوں کی وجہ سے معیشت میں بہتری کےامکانات روشن ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ قومی معیشت وسعت کے مرحلے سے گزر رہی ہےاور سروسز (خدمات) اور تعمیرات کے شعبے میں ترقی دیکھی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ خدمات کےشعبے میں 6 فیصد ترقی ہوئی جب کہ ملک کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ 12.1 ارب ڈالر رہا۔