نیا پاکستان انشاءاللہ

Pakistan

Pakistan

تحریر : شاہ بانو میر

پارہ 5
آیت 59
اے مومنو!
اللہ اور اس کے رسولﷺ کی پیروی کرو
اور
جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں
ان کی بھی
اگر
کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو
تو اگر
اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو
تو
اس میں اللہ اور اس کے رسولﷺ (کے حکم)
کی طرف رجوع کرو
یہ بہت اچھی بات ہے
اور
اس کا انجام بھی اچھا ہے

اہل وطن جان لیجیۓ
کہ
قوموں کو بڑی سوچ کے رہنما کبھی کبھار نصیب ہوتے ہیں
یہ وقت اور قسمت کا حسین دروازہ ہمارے لئے
اللہ رب العزت نے وا کیا ہے
کئی سال سے میں مکمل طور سے لا تعلق رہی
پارٹی اور اس کی تیزی سے بدلتی سیاست سے
جس عمران خان کو میں نے سنا تھا اور اس کا ساتھ دیا تھا
وہ تیزی سے بدلنے لگا
ابن الوقت اس کے ساتھ دکھائی دیے جانے لگے
ادب احترام کی جگہہ بد لحاظی بد زبان لوگوں نے لے لی
تو کنارہ کشی اختیار کر لی
ایسی تیزی مزاج میں نہیں تھی
کہ
ان کا مقابلہ کر سکتی
مگر
جیسے اچانک سب کچھ بدل سا گیا
کپتان کی متنازعہ تقریر پر سب چراغپاہ ہو رہے تھے
اور
میری آنکھوں نے عجیب منظر دیکھا
“”میرے ملک کو جس نے لوٹا””
یہ کہتے ہوئے
اس پتھر نما انسان کی آنکھیں ڈُبڈبا گئیں
آنکھوں میں تیرتی نمی
میرے پاکستان
اور
اس کی غریب عوام کے دکھ کی تھی
سب گلے شکوے بھول گئے
یاد رہا تو بس یہ کہ
ایسا رہنما ایسا لیڈر مٹی کا ہمدرد
اس ملک کو پھر ملے کہ نہ ملے
اس لئے
ایک بار پھر
بھرپور انداز میں پاکستان کو حقیقی کامیابی سے
ہمکنار کرنے کے لئے
اس کا ساتھ دینا ہے
اس مشکل وقت میں جس میں وہ
اللہ کے بھروسے پر ڈٹ کے کھڑا ہے
باب التوبہ میں آنسوؤں سے لبریز اس عاجز انسان کی دعا
وہ پیارا رب کیسے قبول نہ کرتا؟
کل میں بدلتے ہوئے نئے عمران خان سے ناراض تھی
جو لگتا تھا
اپنی بات سے پھِر گیا
مگر
وقت نے ثابت کیا کہ
اقتدار جب سیدھی انگلی سے نہیں ملا تو
اقتدار کے گھی کے لئے
عمران خان نے کچھ دیر کیلئے ٹیڑہی کر لیں
منزل مل گئی
تو
سامنے عمران خان بھی وہی نظر آیا
جس پر بھروسہ تھا اعتماد تھا
اقتدار بے شمار آزمائشوں کے ساتھ ملا
کمزور ملک اور نحیف نظام کی وجوہات سامنے آئیں
تو
ذمہ دار اپنے ہی نکلے
پاک فوج کے جوانوں کیلئے اب کسی ٹھوس متفقہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے
جس سے ملک بھی سنبھلے اور سلامتی کی ضمانت بھی ہو
شھادتوں کے نہ تھمنے والے سلسلے کو اب مستقل طور پے ختم کرنے کیلئے
افواج پاکستان میدان عمل میں اتری
اپنے ملک کی حفاظت کے عزم کے ساتھ ساتھ خطے کی حفاظت کا ذمہ دار بھی بنا
پاکستان کا وقار ہر سطح پر بلند ہوا
ماضی کی نسبت اب اس ملک کا وزیر اعظم
پہلی بار عوامی امنگوں کے عین مطابق
بڑے سربراہان سے جھک کر نہیں گردن اٹھا کر ملنے لگا
اسرائیل کے وزیرا عظم کیلئے
تاجکستان میں تمام سربراہان مملکت کھڑے ہوتے ہیں
مگر
خان اپنی سیٹ پر اطمینان سے بیٹھا رہا
کوئی جو بھی کہے جیسا بھی ہوا
بہر حال اس وقت
عمران خان کے علاوہ اس ملک کے پاس کوئی اور گوہر نایاب نہیں تھا
اتنے سنگین معاشی اقتصادی بحرانوں سے نمٹنا اور پھر ہمت حواس کو قائم رکھنا
یہ اسی انسان کا خاصہ ہے
میرا ہر گِلہ ہر شکوہ کپتان سے اس وقت آپ ہی آپ ختم ہو گیا
جب میں نے تقریر کرتے ہوئے وہی آنسو تیرتے ہوئے کپتان کی آنکھوں میں دیکھے
جو کل اپنی ماں شوکت خانم کی بے بس موت کیلئے تھے
وہ بھی سچے اور خالص آنسو تھے
جن کا نتیجہ ملک میں تیسرےکینسر ہسپتال کا قیام ہے
آج دوسری بار
اس پتھر نما انسان کی آنکھوں میں تیرتی نمی نے بتا دیا
اس دھرتی ماں کیلئے اس کے اس سپوت کے آنکھوں میں
تیرتے آنسو سچے کھرے اور خالص ہیں
کپتان تیری ہر خطا ہر وہ بات جس کا رنج تھا دکھ تھا
جو تیرے شایان شان نہ تھی
آج معاف ہوئی
اور
محسوس یہ ہوا
کہ
اس انسان کا جذبہ اس کا خلوص اس کی دعائیں
رب الکریم کی بارگاہ میں قبولیت کا مقام پا چکیں
تباہ حال پاکستان میں اس وقت قیامت صغریٰ بپا ہے
سیاسی عمائدین پوائنٹ سکورنگ سے
جیسا چاہیں رنگ دیں
مگر
سچے زمینی حقائق یہ ہیں
کہ
بھوک افلاس بیچارگی اور تنگی میں بھی یہ عوام
پُرامید سوچ کے ساتھ
پرانے بوسیدہ نظام کے زمین بوس ہونے سے
تبدیلی کے بہترین ثمرات تک
ہر حال میں خان کے ساتھ کھڑا ہے
یہ ہے خان پر یقین اور اعتماد
اس ملک کے منافقانہ بدبو دار سیاسی گٹھ جوڑ کی وجہ سے
اس ملک کے بہادر شاہین بیٹوں نے اپنی زندگی نہیں جی
جان کس کو پیاری نہیں؟
تنخواہیں دے کر کیا یہ سوچ لیا جائے
کہ
اب جان دینا لازم ہے؟
نہیں
محافظ وطن اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھانا جانتے ہیں
حالات اور معاملات عام ہوں تو جانیں ان کی بھی قیمتی ہیں
مگر
جب ذہنوں میں سیاسی قذاقی اور سفاّکی طاری ہو
تو
لالچ آنکھوں پر پٹی باندھ کر ملک کی سودا بازی کروا دیتا ہے
وقت کا زاویہ بدل رہا ہے
قربانیاں اب نتیجہ خیز ہوں گی
محافظ بھی جئیں گے جیسے عام شہری جیے گا
اور
ملک کی سرحدیں بھی چوکس اور جاگتی رہیں گی
آخری اہم بات
یہ کسی کا گھر نہیں چھوڑتی
آج یورپ کا نہیں بلکہ
اب تو جدت پسند مغربی تقلید میں اندھا دھند
میرا پیارا ملک پاکستان
ایسا تعلیمی نظام نافذ کر چکا ہے
جس میں اردو دقیانوسی زبان قرار دی جا چکی
انگلش کا دور دورہ ہے
ایسے بچوں سے کبھی کوئی بھی دینی بات کر کے دیکھیں
وہ اپنی مختصر سی اردو میں آپکو ایسا جواب دیں گے
کبھی آپ کو لگے گا
بطور والدین آپ کی عزت نہیں کی گئی
حالانکہ
ان معصوموں کے پا س مطلوبہ الفاظ ہی نہیں
جن کو استعمال کر کے آپ کو اپنی بات سمجھا سکتے
نتیجہ
والدین بد تمیز ہو
تمیز نہیں سکھائی سکول والوں نے
ایسا کچھ بول کر اپنی بھڑاس نکال کیتے ہیں
حال ہی میں عمران خان نے اپنی تقریر میں
غزوہ احد اور بدر پر اپنی سادہ کمزور اردو میں اظہار خیال کیا
جس پر طیش میں آئے ہوئے سیاسی رہنما دینی جماعتیں
ملک گیر احتجاج کرنے جا رہی ہیں
مجھے حیرت ہوئی کچھ وڈیو کلپس دیکھ کر
کیا بلاول بے نظیر ایسی اردو کی غلطیاں نہیں کرتے؟
عمران خان کی اردو سیاسی الفاظ میں بہتر ہوئی ہے
دین میں ادب میں ابھی کچّے ہیں
زبان میں بھی کچا پن ہے
ساری عمر انگلش میڈیم سکول میں پڑھا
پھر
باہر روانہ ہو گیا
اردو زبان کی نفاست نزاکت اور ادب اس کے پاس نہیں ہے
با ادب الفاظ جب اس کے پاس ہیں ہی نہیں
تو
وہ کہاں سے ادب و احترام کے تمام تقاضے پورے کرے؟
اس کا دل یاد الہیٰ اور حب نبیﷺ سے معمور ہے
اس میں کسی کو کوئی شک اور شبہہ نہیں ہونا چاہیے
بلکہ
یہ بات سراہی جانی چاہیے
کہ
چھوٹے چھوٹے سبق ہی سہی
لیکن
وہ اسلام کو جاننے کی سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے
جو شخص مدینہ جائے اور جوتا اتار کر پھرے
اس سے کیا
گستاخی رسولﷺ کی توقع کی جا سکتی ہے؟
دم توڑتی مایوس سیاست کو زندہ کرنے
اور
فعال کرنے کیلئے ایسی باتیں ناکافی ہیں
کیونکہ
خان کی ہزار غلطیاں اللہ معاف کر رہا ہے
اس کو موقع دے رہا ہے جانتے ہیں کیوں؟
“” بے شک اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے “”
اور
اس دھرتی ماں کے اس سپوت کی نیت
اپنی اس ماں کیلئے
کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے
نیت ہمیشہ ایک ہی رہی
کامیاب خوشحال نیا پاکستان
انشاءاللہ

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر