تحریر : راشد علی مغل حکمران برس ہا برس سے برصغیر پر حکمرانی کر رہے تھے مغلوں کی طرز حکمرانی کے چرچے دنیا میں زبان زدبام تھے برطانوی حکومت ایسٹ انڈیا کمپنی سے مل کر مغلوں کی 900سال پر محیط حاکمیت کو ختم کرنے کی پلاننگ کررہی تھی شہنشاہ معظم اپنے دربار میں شعروسخن کے مشاغل میں مصروف تھے ریاستی باگ دوڑ میں عدم دلچسپی اور ذاتی مفادات اورخواہشات کے تحفظ نے مسلمانوں کو برصغیر کی حکمرانی سے محروم کر دیا امت مسلمہ آج تک اسی روش پر گامزن ہے۔
امت مسلمہ بالخصوص پاکستان بالعموم بین الاقوامی سامراجی قوتوں کے نشانے پر ہے امت مسلمہ کے خلاف ہونے والی سازشیں اب ڈھکی چھپی نہیں رہی یہ سازشیں اب حجاز مقدس یعنی سعودی عرب تک جاپہنچی ہیں ارض پاک کے خلاف دشمن گھیرا تنگ کرنے کی کوشش کررہا ہے مشرقی سرحد پر بھارت اشتعال انگیزی میں مصروف عمل ہے تو دوسری جانب مغربی سرحد پر امریکی اوربھارتی پالتو دہشت گرد پاکستان کی خودمختاری کو للکار رہے ہیںشنید ہے داعش کی قوت عراق وشام میں کمزور پڑرہی ہے اورافغانستان میں مستحکم ہورہی ہے انتہاپسندوں اوردہشت گردوں کے پیچھے بین الاقوامی طاقتوں کا ہاتھ ہے جو امت مسلمہ کو منتشر دیکھنا چاہتے ہیںسعودی عرب ،ترکی اور پاکستان سازشی عناصر کے نشانے پر ہیں۔
ایسے حالات میں آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے پاکستان دشمن قوتوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان کو کوئی ختم نہیں کرسکتا پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوچکاہے اس پہلے بھی آرمی چیف متعدد مرتبہ اپنے خیالات کااظہار کرچکے ہیں افواج پاکستان ملکی سالمیت کی بقا کے لیے رات دن قربانیاں دے رہی ہے سیاسی پارٹیوں کے کرتے دھرتے وزارت عظمیٰ کی دیوی کواپنی اپنی بوتل میں بند کرنے کے لیے دست وگریباں ہیں کوئی علی بابا چالیس چور وں کے سردار کے لقب سے ملقب ہے توکوئی لینڈ مافیا کا سربراہ ہے کوئی یہودی ایجنٹ تو کوئی منی لانڈرنگ کا آئی جی کوئی شوگر مافیا ہے توکوئی سریہ مافیا ،کوئی اسٹیب لیش منٹ کی کوکھ کی پیداور توکوئی طالبان کا سہولت کار وغیرہ وغیر ہ کے الزامات سے ارض پاک کی فضا آلودہ ہے ابر رحمت کے برسنے سے سموگ کے اثرات کم پڑ گئے ہیں۔
البتہ سیاسی سموگ اپنی شکل میں موجود ہے نااہلی کی سیاسی فوگ اورسموگ نے چوروں، لیٹروں، رہزنوں اورخواہش پرستوں کو معصوموں کی عزتوں سے کھلواڑ کرنے کے لیے آزادی فراہم کررکھی ہے شہراقبال میں معصوم عورت کو نوکری کاجھانسا دے کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے کراچی میں معصوم بچی کو خاندانی رنجش کی پاداش میں اجتماعی زیادتی کے بعدقتل کردیا گیا ہے ڈیرہ غازی خان میں حوا کی بیٹی کو برہنہ کرکے گلیوں میں گھمانے والے درندے ریاستی شکنجے سے آزاد ہیں کراچی میں چھرا مار دہشت گرد ریاستی مشینری کے پول کھول چکاہے غرض ہر شعبے کے اندر بدیانتی ،بدنیتی ،ملاوٹ اپنے عروج پر ہے 2013کے الیکشن کے وقت مقتدر حکومت نے ببانگ دھل روشن وخوشحال پاکستان اور کشکول توڑنے کے دعوئے کیے۔
حزب اختلاف میں موجود حکومتوں نے بھی انتخابی جلسوں میں مضبوط معیشت ،خوش حال پاکستان کی بریانی خواب رات کے اندھیروں اوردن کے اجالوں میں خوب دکھایا نہ وہ خواب مقتدر حکومت شرمندہ تعبیر کرسکی نہ ہی حزب اختلاف کراچی اورکے پی کے میں دکھا سکی البتہ اخلاقی بے راہ روی کو سب نے خوب پرموٹ کیا ایکسپورٹ کا کنٹینر سات سمندر پار کھڑا ہے جسے کھینچ کر لانے کا ہمارے سیاسی پنڈتوں کے پاس کوئی تجربہ نہیں ہے معیشت کی کشتی ساحل کے کنارے کھڑی پانی کی منتظر ہے کوئی آئے اوردھکا دے کر پانی کی نظر کرے مگر بے چاری کشتی کیا کرے گی اسے پانی میں اتارنے کی بجائے اس پر مزید قرضوں کابوجھ لادا جارہا ہے کسی سیاسی ملاح کے پاس اسے پانی میں اتارنے کی صلاحیت ہے اورنہ ہی فیصلہ کرنے کی قوت تجزیہ اورتبصرہ نگاروں کی نصیحتیں سیاسی ملاحوں کی خواہشات کے سامنے دم توڑ جاتی ہیں۔
سات عشروں سے واعظین پندونصائح میں مصروف ہیں مگر نہ ملاح میں تبدیلی واقع ہوئی ہے اور نہ ہی واعظ میں دونوں تبدیلی کی کر ن دیکھنے کے لیے بے تاب ہیں اس تبدیلی کی کرن کا نام قائداعظم کاپاکستان ہے جسے لاالہ اللہ کے نام پر حاصل کیا گیا تھا جس کی بنیادوں میں ہمارے آبائواجداد نے اپنا خون ڈالا تھا اپنے بیٹوں کا لہو اپنی زندگی کی تمام تر رعنائیاں اس وطن عزیز کو بنانے میں صرف کی تھیں ہماری بدقسمی کہ ہم وہ پاکستان بنانے میں ناکام رہے جس کا خواب اقبال ،قائداعظم اورہمارے آبائواجداد نے دیکھا تھا ان شا ء اللہ وہ وقت آچکاہے کہ ہم وہ ہی پاکستان تعمیرکریں گے جس کا خواب ہمارے آبائواجداد نے دیکھا تھا جہاں محبت والفت ،عدل وانصاف اوربھائی چارے کے ساتھ ہم اپنی زندگی بسر کر سکیں۔