ترکی (جیوڈیسک) فتح اللہ گؤلن کی دہشت گرد تنظیم فیتو کی 15 جولائی کی انقلابی کوشش کے بعد یورپی ممالک نے ترکی کو ضروری حمایت فراہم نہیں کی ہے۔
قومی اسمبلی کے خارجہ امور کے کمیشن کی ترجمان اور پارلیمانی نمائندہ صنا نور چیلیک نے جو فیتو کی انقلابی کوشش کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی غرض سے بیلجیم میں موجود ہیں پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ انھوں نے کہا کہ ہم یورپی ممالک اور یورپی یونین کےحکام سے ترکی میں پیش آنے والے واقعات سے پریس کے بجائے بذات خود ترکی آ کر مشاہدہ کرنے کی توقع رکھتے تھے ۔
انھوں نے کہا کہ انقلابیوں نے ترکی ریڈیو ٹیلیویژن سے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے اور تمام سیاسی پارٹیوں کو کالعدم قرار دینے کا اعلان کیا تھا ۔ دلائل سے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ اس انقلابی کاروائی میں فتح اللہ گؤلن ملوث ہے ۔ تنظیم کے اراکین تمام اداروں میں موجود ہیں اور اس دہشت گرد گروپ کیخلاف 2013 سے تحقیقات جاری ہیں۔
انقلابی اعلامئیے پر دستخط نہ کرنے والے مسلح افواج کے سربراہ جنرل حلوسہ اقار کی فتح اللہ گؤلن سے ٹیلیفون پر بات چیت کروانے کی کوشش کی گئی جس سےانقلابی کوشش میں فیتو کا کردار کھل کر سامنے آ گیا ہے ۔ کسی نئی انقلاب کی روک تھا م کی غرض سے اس گروپ کیخلاف کاروائی کی گئی ہے سرکاری اداروں میں موجود تنظیم کے اراکین حکومت کے بجائے فیتو کے سرغنہ فتح اللہ گؤلن سے احکامات لیتے ہیں ۔
انھوں نے اسطرف توجہ دلائی کہا کہ فرانس میں ہونے والے حملے کے دوران جس یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا تھا ویسی ہی یکجہتی کا مظاہرہ ترکی کی انقلابی کوشش کے بعد نہیں کیا گیا ۔ یہ انتہائی خطرناک دہشت گرد کاروائی تھی اوراس کا مقصد حکومت کا تختہ الٹانا تھا۔ یورپی ممالک کیطرف سے یکجہتی کا مظاہرہ نہ کرنے سے ہمیں سخت مایوسی ہوئی ہے۔