اشفاق احمد بانو قدسیہ اپنے وقت کے بہترین ہمدرد انسان اور حساس لوگ انکا گھر بک گیا ابھی ایک تحریر پڑہی جس میں بہت افسوس کیا گیا کہ قیمتی اثاثہ بک گیا اسے محفوظ کرناچاہیے محبت کو عام انسان تک پہنچانے والے ان عظیم ہستیوں کی حیرت ہوئی ہمیں اپنے ہی اصل نقصان کا اندازہ نہیں سمجھ سے بالاتر ہے قرآن گھر میں موجود اللہ سانس سانس پر حاوی اس کا ذکر نہ حساب کی فکر آج رب کو بھول کر ہم اپنے جیسے جانے والوں کی فکر کر رہے ہیں غم اللہ سےدوری کا مٹانا تھا کہ رب کے قریب ہوجاِتے ہم غم میں گھلے جا رہے ہیں جو چلے گئے حیرت زدہ ہوتی ہوں یہ کہاں لکھا ہے کہ معاشرے سے والدین سے بغاوت کرو جیتےجی ہر رشتے سے محروم یعنی صلہ نہیں قطع رحمی جس کی اسلام میں ممانعت ہے انہیں قابل تقلید بنایا جائے کیوں خود کو ہم گم کرتے جا رہے ہیں اور گمشدہ ہونے پر راستہ تلاش نہیں کر رہے بلکہ کشادہ اور آسان راستہ سمجھ کر تیزی سے غیروں کے رنگ میں رنگےجا رہے ہیں اور غیر ہمیں تار تار کرتے ہوئے ہر سوچ کو ڈالر سے خرید کر ہمیں کامیاب مہذب اور جدت پسندی کا تمغہ دے کر ہمیں ہمارے اصل سے محروم کرتے جا رہے ہیں جب اللہ جیسا عظیم خالق زندگی سے نکل جائے تجارتی زمینی خدا زمین پر اپنا راج قائم کر لیں تو تلاش رب کی نہیں کھوج بندوں تل محدود رہ جاتی ہے جیسے آج ہم اللہ پاک کو نہیں اشفاق احمد بانو قدسیہ کی محبت اور اس محبت کی وجہ سے عمر بھر رشتوں سے لا تعلقی کے غم نے جو قلم تھمایا اس تحریر کی کسک غم افسوس کو سمجھ کر سوچ کا رخ بندوں سے موڑ کر رب کی طرف نہیں کیا انکی تحریر میں چھپے اصل پیغام کو نہیں سمجھے کہ ایسی غلطی جس نے بطور انسان انہیں تنہا کر دیا اس سےسبق سیکھتے رشتوں سے محروم دکھ چھپائے دونوں نے لوگوں میں علم بانٹا احساس بانٹا اپنی تنہائی کا مداوا کیا ایسے سنگین معاملات پر وقت کی گرد جمنے دی جاتی ہے نہ کہ تازہ رنگ روغن سے ہربار غلطی تازہ کی جائے انکے گھر کو محبت کا نیاتاج محل بنا کرمحفوظ کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں بچوں کو وہاں جاکر دونوں کی تنہا زندگی سناکر خاندان سے بغاوت کو شہہ دی جاۓگی جو میری ناقص رائے میں نئی نسل کے لیے اچھا قدم نہیں انہیں کس مقام پر پہنچا کر کچھ لوگ ایک اور زمینی خدا کی پوجا کرنا چاہتے ہیں آنکھیں ہوتے ہوۓبھی اندھے اگر معرفت عرفان پا لے توشعور بندوں سے ہٹ کر زمینی نہیں صرف آسمانی رب کی فکر کرتا ہے وہ مرنے والوں کی یادگار نہیں تعمیر کرتا بلکہ اپنی باری کے انتظار کے ساتھ اچھے اعمال کرتا ہے وہ جانتا ہے یہ دنیا اس کی آسائشات سب فانی ہیں زندہ وہی ایک ذات تھی ہے اور رہےگی وہ ہے اول وآخر اللہ