راولپنڈی (جیوڈیسک) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ نئی جنگ ترقی کی جنگ ہے جو جہالت کیخلاف اور تعلیم، صحت اور روزگار کیلئے ہے۔
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ جنگوں کی بات ہمیشہ بھارت نے اور امن کی بات پاکستان نے کی ہے، مذاکرات سے فرار کی راہ ہمیشہ بھارت نے اختیار کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے آج تک اپنے لوگوں کو سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت نہیں دیئے لہٰذا بھارت کو بتانا چاہتے ہیں صرف باتوں سے سرجیکل اسٹرائیک نہیں ہوتا اور جنگ کی دھمکیوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی ہوگا اور پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان سے امریکا کے جانے کے بعد وہاں ترقی کے کام جاری رہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ نئی جنگ ترقی کی ہے، جہالت کیخلاف، تعلیم، صحت اور روزگار کیلئے ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی ضرورت اب بھی ہے تو یہ فیصلہ حکومت کو کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکشن قومی سرگرمی ہے اور الیکشن سے ہی تبدیلی آتی ہے، اس میں فوج کا کوئی ہاتھ نہیں۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق سیاسی استحکام ہو گا اور جمہوریت ہو گی تبھی پاکستان آگے چلے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس کی کچھ عرصے میں سماعت ہونی ہے جب کہ بھارتی جاسوس کی رحم کی اپیل آرمی چیف کے پاس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشن شیر دل 2008 میں شروع ہوا تھا جب کہ آپریشن ردالفساد کو تقریباً 2 سال ہو چکے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کامیاب بنائی، پچھلی دو دہائیوں میں مشکل سفر طے کیا ہے کیوں کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ بہت مشکل سفر تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ پچھلے 2 برس میں 75ہزار سے زائد خفیہ آپریشن کیےگئے اور اس دوران بڑی تعداد میں غیرقانونی اسلحہ برآمد کیا گیا۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق آپریشن ردالفساد میں بہت پیش رفت ہوئی ہے اور ردالفساد کا مقصد ہے ایسا ملک ہو جہاں قانون وآئین کی حکمرانی ہو اور ردالفساد کے ذریعے پاکستان میں قانون کی بالادستی دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کے پی اورفاٹا کے عوام نے پہلے دہشت گردی کا سامنا کیا، آئی ڈی پیز کو اپنے گھر چھوڑ کر باہر جانا پڑا لیکن آئی ڈی پیز کے زخموں پر مرہم رکھنااور انہیں تعلیم و روزگار فراہم کرنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پختون عوام جائز مطالبات پی ٹی ایم کے پلیٹ فارم سے لیکر آتے ہیں تو اعتراض نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا اور فاٹا کے عوام کو بہادری پر سلیوٹ کرتا ہوں، آئی ڈی پیز تکلیف میں رہے ہیں لہٰذا ان کی بحالی کا وقت ہے۔