تحریر : افضال احمد سمجھ نہیں آتی کہ آپ سب کو ایک اور سال زندگی میں کم ہو جانے پر مبارکباد پیش کروں یا قبر کے مزید قریب ہو جانے پر آپ کے ساتھ اظہار افسوس کروں۔ چلیں جی اللہ نے ہمیں ایک اور سال دیا ہے کہ شاید ہم اس سال گناہوں سے سچی توبہ کر لیں’ بہت بہت مبارک ہو نیا سال 2017ء اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سال سچی توبہ کرنے کی توفیق عطاء فرمائے، نماز کا پابند بنائے، سماج کا اچھا انسان بنائے، اور اگر اسی سال ہماری موت لکھی ہے تو اللہ تعالیٰ ہمیں کامل ایمان پر موت دے۔ 2016 ء میں ہم نے بہت سے نمازی اور بہت سے بے نمازی ساتھیوں کو قبروں کے سپرد کیا اور اب 2017ء میں ناجانے کون کسے قبروں کے سپرد کرتا ہے ۔ زندگی گزرتی جا رہی ہے ہم زندگی کی حقیقت کو جان ہی نہیں پا رہے۔ دن پیسہ رات پیسہ کے رونے رو رہے ہیں اور پیسوں کی خاطر اپنے ایمان کا سودا کر رہے ہیں۔
ہر سال کی طرح 2016ء میں بھی بہت سے لوگوں نے رشوت کھائی، سود کھایا ، معصوم بچیوں کے ساتھ منہ کالا کیا، بہت سے لوگوں نے مختلف وجوہات پر خودکشی کی’ قتل تک کر ڈالے، بہت سے رشوت خور عورتوں کی مختلف مجبوریوں سے فائدہ اُٹھاتے رہے رشوت میں پیسے کے ساتھ ساتھ اُن سے جسمانی رشوت بھی وصول کرتے رہے۔ 2016ء میں بلا وجہ طلاقوں میں مزید اضافہ ہو گیا۔ زمین کا بس چلتا تو آج ہم میں سے ایک بھی اس زمین کے اوپر ”اَکڑ خاں” بن کر نہ چل رہا ہوتا’ زندہ نگل جاتی یہ زمین ہم سب کو اور جس دن یہ زمین ہمیں نگل گئی یعنی قبر میں چلے گئے تو انجام سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں پہلے ہی آگاہ کر دیا ہے لیکن پھر بھی ہم ہیں کہ خود کو صحیح نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے اور اپنی پناہ میں رکھے لیکن انتہائی مجبوری اور معذرت سے کہنا پڑتا ہے ہمارے سماج کے لوگوں کو بار بار ٹھوکریں کھا کر بھی عقل نہیں آتی۔ اللہ نہ کرے ہر نیو ایئر نائٹ کی طرح اس سال بھی کوئی حادثہ رونما ہو’ اللہ نہ کرے میرے سماج کے کم عقل نوجوانوں کو ون ویلنگ ‘ زہریلی شراب موت کے منہ میں لے جائے اور آخری دیدار کے ساتھ اخباروں میں خبریں شائع نہ ہوں۔ جس برق رفتاری سے نیو ایئر نائٹ پر شراب، فحاشی و عیاشی وغیرہ وغیرہ کے ذرائع رفتار پکڑتے ہیں اُسی برق رفتاری سے کفن بیچنے والے بھی زیادہ کفن منگوا کر سٹاک کر لیتے ہیں اور مہنگے داموں کفن کی فروخت کرکے اپنی دھاڑی کو چار چاند لگا لیتے ہیں۔
قبر کھدوانے کیلئے گورکن سے بھی بہت مشکل ٹائم مل پاتا ہے کیونکہ سماج میں ہر کسی کو پیسے کی پڑی ہے۔افسوس کہ میرے سماج کے لوگوں کو ہر سال دل ہلا دینے والی خبریں پڑھ کر بھی عقل نہیں آتی۔ جس اولاد کیلئے 2016ء میں آپ نے دن رات رشوت لینے میں گزار دیئے سوچو اُس اُولاد نے آپ کو کیا دیا؟ آپ کی اکثر اولاد ”زنا” میں مبتلا ہو گئی’ شراب نوشی میں مبتلا ہو گئی’ آپ کو پتہ ہونا چاہئے کہ حرام کا لقمہ اپنا اثر ضرور دکھاتا ہے، آپ کی اُولادیں آپ کی نظروں کو دھوکہ دے رہی ہیں اور گھروں سے سکول، کالج، یونیورسٹی جانے والی لڑکیاں، لڑکے برہنہ حالتوں میں ہوٹلوں میں یا کسی اور مقام پر پڑے عیاشی کر رہے ہوتے ہیں اور حرام کمانے والے والدین کو خبر بھی نہیں ہوتی۔حرام کمانے والے لوگوں کی اولادیں بے حیائی کی تاریخ رقم کر رہی ہیں ایسی ایسی بے حیائی کرتی ہیں یہ اولادیں کہ شیطان کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
Bribery
2016ء دسمبر میں ایک خبر میری نظروں سے گزری جس میں لکھا تھا عورت نے بیٹا پیدا نہ کرنے کے طعنے سن سن کر تنگ آکر اپنا گلہ کاٹ کر جان دیدی۔ بلا ناغہ ایسی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں کہ آج فلاں جگہ ایک آدمی یا ایک عورت نے گھریلو جھگڑے سے تنگ آکر خود کشی کر لی’ آج گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے بیٹے نے باپ کو قتل کر دیا’ گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے بیٹے نے اپنے سب بچوں کو ذبح کر ڈالا، گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے میاں بیوی میں طلاق ہو گئی اور اُن کے بچے رُل گئے’ گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے نند نے بھابی کی جان لے لی’ بھابی نے نند کی جان لے لی’ بھائی نے بہن کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا چاہے بعد میں پتہ چلے بہن کا قصور ہی نہیں تھا’ ایک بیٹا زیادہ محنت کے باوجود کم پیسہ کماتا ہے دوسرا بیٹا تھوڑی محنت کے باوجود زیادہ پیسہ کماتا ہے تو خدمت زیادہ پیسہ کمانے والے بیٹے کی کی جاتی ہے’ کم پیسہ کمانے والا بیٹا حالات کا شکار ہو کر ایک دن موت کو گلے لگا لیتا ہے’ بیوی کے کہنے پر شوہر اپنے ماں باپ کے ساتھ ہتک آمیز بدتمیزی کر جاتا ہے’ ماں’ بہن کے کہنے پر شوہر اپنی بیوی کو ذبح تک کر دیتا ہے’ ہم اپنے گھروں میں ایک دوسرے کو زندہ زمین میں گاڑھ دینے کو تیار بیٹھے ہیں۔
میری بہنو’ میرے بھائیو! ہاتھ جوڑ کر آپ سے گزارش کرتا ہوں اپنے گھروں کو تباہ و برباد نہ کرو۔ اللہ کی قسم حسد اور حرام کمائی گھروں کو تباہ کر دیتی ہے۔ آپ کے رشتے داروں میں جو بھی آپ سے ناراض ہے اس سال بلکہ آج ہی اُسے منا لو پتہ نہیں کب ناراض ہونے والے کو موت آجائے اور کب ناراض کرنے والے کو موت آجائے۔ اللہ کی قسم جب لاش سامنے ہوتی ہے تو بڑوں بڑوں کے دل ہل جاتے ہیں اور دل میں فوراً پچھتاوا آتا ہے کاش میں نے اس سے معافی مانگ لی ہوتی ‘ کاش میں نے اس کو ستایا نہ ہوتا’ کاش اس نے مجھے فلاں دکھ نہ دیا ہوتا۔کفن میں لپٹی لاش کے اُوپر جتنے مرضی گلاب کے پھول ڈال لو تمہیں چین نہیں آئے گا۔ اپنے دلوں میں گلاب کے پھول پیدا کرو’ اُس لاش کی زندگی میں تم نے اُسے بہت ستایا ‘ حد سے زیادہ ذلیل و رسوا کیا’ آج جب اُس کے جسم سے روح جدا ہو گئی تو رونے کا کیا فائدہ؟ کسی بھی رشتے کو لاش بننے سے پہلے منا لو معافی مانگ لو شرمائو نہیں’ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والوں کو پسند کرتے ہیں۔ طلاقوں میں بھی جذباتی فیصلے کرنے سے گریز کرو۔
2017ء میں اپنی زندگیوں میں سادگی لائو جتنی آپ کی زندگیوں میں سادگی ہو گی آپ لوگ پریشانیوں سے دور ہو جائو گے۔ دیکھو پیسہ سب کچھ نہیں ہے’ دکانداری سب کچھ نہیں ہے۔ 2016ء میں آپ خود اندازہ کرو کتنے بڑے بڑے رشوت خور، زنا کرنے والے، شراب نوش، جسم فروش جنہوں نے موت کو بالکل ہی بھلا دیا تھا اُنہیں آپ نے اپنے ہاتھوں سے دفنایا ۔ آپ بہت سے مرنے والوں کو اچھی طرح جانتے ہوں گے جو رشوت خور تھے آج ہم میں موجود نہیں ہیں۔ آپ رشوت خور دوستوں کی اچانک موت دیکھ چکے ہیں کہ نہیں؟ بھائی توبہ کرنے کا ٹائم بھی کسی کسی کو ملتا ہے۔ 2016ء میں بہت سے لوگ بے نمازی’ سود خوری’ رشوت خوری’ حرام خوری’ زناء کاری کی حالت میں موت کے منہ میں چلے گئے’ آج کل تو بیٹھے بیٹھائے ہارٹ اٹیک ہوتا ہے اور بندہ تھوڑی ہی دیر میں کفن میں لپٹا ملتا ہے۔
ہر گھر میں پیسہ پیسہ پیسہ کی رٹ لگی ہے’ جیسے مرضی پیسہ آئے آنا چاہئے’ یہ پیسہ ہی ہمارے گھروں کو جلا رہا ہے’ یہ پیسہ ہی ہمیں رشتوں کا تقدس بھلا رہا ہے’ یہ پیسے کی حوس ہی ہمیں رشوت’ سود کھانے پر مجبور کر رہی ہے۔ تنگ دستی اور بیماری کے چند اسباب آپ کو بتاتا ہوں مہمانوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنا’ قرآن پاک کو بغیر وضو ہاتھ لگانا’ بغیر بسم اللہ پڑھے کھانا کھانا’ جوتے پہن کر کھانا کھانا’ جان بوجھ کر نماز قضاء کرنا’ اُولاد کو گالیاں دینا’ کھڑے ہو کھانا کھانا’ جائے نماز پر بیٹھ کر زمانے کی باتیں کرنا’ روٹی سے ہاتھ صاف کرنا۔ ان اسباب پر غور کرو اور اپنی زندگی میں ان تمام باتوں کا جائزہ لو کہ کہیں آپ ان چیزوں میں مبتلا تو نہیں ہیں؟ اب کے برس 2017 میں اپنی زندگی کو ایسا بدلو کہ دنیا تم سے سبق حاصل کرے۔ دلوں کے سماج کو پھولوں سے سجا ڈالو’ دلوں میں رہنا سیکھئے’ غرور میں تو سب ہی رہتے ہیں۔اہل علم میری اصلاح ضرور کریں۔