نیا سال۔۔نئی توقعات

New Year 2017

New Year 2017

تحریر : ایم سرور صدیقی
لو ایک اور سال تمام ہوا۔۔ عہد ِ رفتہ کا ایک اور باب رقم۔ معلوم نہیں ہماری عمر کا ایک سال اور کم ہو گیا یا زیادہ بہرحال 2016ء اپنے دامن میں انتہائی تلخ یادیں لئے رخصت ہوا۔۔ جو شاید ہم بھلائے بھی نہ بھول پائیں۔۔ 2016ء میں کئی اہم واقعات رونما ہوئے ملک سیاسی تاریخ میں ایک دھماکہ یہ ہوا کہ MQM کئی دھڑوں میں تقسیم ہو گئی MQM پاکستان نے اپنے قائد الطاف حسین سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا سید مصطفےٰ کمال نے اپنی پاک سرزمین پارٹی بنا لی۔۔ گذرے سال کا ایک اور اہم واقعہ بلدیاتی اداروں کی تکمیل ہے لارڈ میئر، میئر اور ڈپٹی میئرز کے علاوہ ضلع کونسل کے چیئر مینوں اور وائس چیئرمینوں نے بھی اپنے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا ہے۔

یوں حکمرانوں نے بنیادی جمہوریت تو بحال کردی ہے لیکن انہیں فل فلج اختیارات کب ملتے ہیں یہ اللہ جانتاہے یا پھر حکمران ؟۔۔2016ء کے اہم ترین واقعات میں صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری ہے ان پر کرپشن اور دہشت گردوں کے علاج میں سہولت کار کے الزامات ہیں ایک اور اہم واقعہ منی لانڈرنگ کیس میں سپر ماڈل ایان علی کی گرفتاری و رہائی ہے لیکن ٹھہریئے پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی خبر ابھی باقی ہے وہ ہے جس پر ابھی تک چہ مہ گوئیاں ہورہی ہیں یعنی پانامہ لیکس کے انکشافات جس نے سب کورکھ دیا ہے اس میں موجودہ حکمران میاں نوازشریف کی فیملی پر کئی الزامات ہیں پانامہ لیکس بارے روزانہ کی بنیادیر پاکستان کی سب سے بڑی عدالت میں کیس بھی زیر ِ سماعت ہے اس کا جو بھی فیصلہ آیا یقینا ملکی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کرے گا۔

اس سال کی ایک اہم خبر سپر ماڈل ایان علی کی کرنسی اسملنگ کیس میں گرفتاری اور رہائی ہے کہا جاتاہے جس کے ڈانڈے بھی سابقہ صدر آصف علی زرداری سے جا ملتے ہیں 2014ء شروع کئے جانے والا اپریشن ضرب ِ عضب انتہائی کامیابی سے جاری ہے اور دہشت گرد اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہے ہیں اب تلک کئی دہشت گردوں کو پھانسی دی جا چکی ہے اور سینکڑوں سزائے موت کے مجرم اس کی زدمیں آنے والے ہیں ۔2016ء میں کئی اہم شخصیات بے لوث خدمت کرنے والی عظیم شخصیت عبدالستار ایدھی،نامور ناور نگار انتظار حسین ،پیپلزپارٹی کے جنرل سیکرٹری جہانگیر بدر، اے این پی کے رہنما حاجی عدیل، معروف گلوکار اے نیر، ممتاز ڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا ، مشہور اداکارہ و ہدایت کارہ شمیم آراء ، نامور عالم دین شاہ تراب الحق اور معروف سیاستدان معراج محمد خان انتقال کرگئے ۔اس ضمن میں اس سال کی سب سے اہم ترین خبر اپنی طرز کے بین الاقوامی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کا قتل تھا اس کے علاوہ پی آئی اے طیارہ کریش ہونے درجنوں مسافروں کے ساتھ ساتھ جنید جمشید کی اہلیہ سمیت ہلاکت پوری قوم کو افسردہ کر دیا۔

Inflation

Inflation

سیاسی اعتبار سے حکمران جماعت کیلئے سب سے بڑا بھونچال اس وقت آیا جب عمران خان نے اسلام آباد بند کرنے کااعلان کیا لیکن وہ خود بنی گالہ سے نیچے نہیں اترے بہرحال شیخ رشید میلہ لوٹ کر چلتے بنے اور بات گذرتے سال میں متعددبارپے درپے زلزلے آچکے ہیں یہ قدرت کی طرف سے ہمارے لئے وارننگ ہے پرانا سال گذرگیا لیکن قوم کو مہنگائی ،دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ سے نجات نہیں ملی اب تو نئے سال میں سوئی گیس کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے جس سے عام آدمی کے لئی مشکلات میں اضافہ ہی ہو گا۔ان تمام واقعات کے باوجود ہمیں نئے سال سے بہت سے امیدیں وابستہ ہیںکسی سے امیدیں وابستہ کرنا اچھی بات ہے اسے خوش فہمی بھی کہا جا سکتا ہے ہم نے پہل بھی کہاہے کہ امید گھپ ٹوپ اندھیرے میں چمکتے ہوئے جگنوئوںکی مانند ہوتی ہیں پاکستان بنانے کا خواب بھی ایک امید تھی جو اللہ کے فضل سے یوری ہوئی اب اس وطن کو پر امن ، خوشحال اور ہر لحاظ سے مضبوط اور مستحکم بنانے کا خواب ہماری جاگتی آنکھیں اکثر دیکھتی رہتی ہیں اللہ کرے یہ خواب بھی شرمندہ ٔ تعبیر ہو۔۔۔۔ایک خواب ہے اس ملک سے عوام کی محرومیاں دو رہوں اس مملکت ِ خدادادکو کوئی ایسا حکمران مل جائے جو قوم کی محرومیاں اور مایوسیاں دور کرنے کیلئے اقدامات کرے یہاںکی اشرافیہ اپنے ہر ہم وطن کو اپنے جیسا سمجھے کیونکہ یہ بات طے ہے پاکستان کو جتنا نقصان یہاں بسنے والی اشرافیہ نے پہنچایاہے کسی دشمن نے نہیں پہنچایا ہو گا۔

پاکستان کے تمام مسائل اور عوام کی محرومیوں کے یہی ذمہ دارہیں یہ ان لوگوںنے اس ملک کو کبھی سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سے زیادہ اہمیت نہیں دی ۔۔۔اب نیا سال طلوع ہوا ہے تو دل میں پھر حسرتیں امڈ آئی ہیں۔۔۔ امیدیں جاگ اٹھی ہیں۔۔ ترقی و خوشحالی کی خواہشات انگڑائیاں لے رہی ہیں ۔اللہ خیر کرے ہمیں اس بات کا بھی قلق ہے کہ پاکستان کو اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں کہیںفرقہ واریت، لسانی جھگڑے معمول بن گئے ہیں کہیں جمہوریت۔۔۔کہیں خلافت اور کہیں اسلام کے نام پراپنے ہم مذہب بھائیوںکے گلے کاٹے جارہے ہیں ۔۔۔ کہیںمعاشی استحصال ہورہاہے یاان کے حقوق غصب کئے جاتے ہیں خودکش حملے، بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ ایک الگ مسائل ہیں جنہوںنے پوری قوم کا جینا حرام کررکھاہے ا س میں کوئی شک نہیں پاکستان کو اللہ نے بے شمار وسائل سے نوازاہے لیکن یہ دولت فلاح ِ انسانیت کیلئے خرچ ہونی چاہیے ۔۔۔عوام کی حالت بہتربنانے پر صرف کی جانی چاہیے۔

غربت کے خاتمہ کیلئے منصوبہ بندی کیلئے ٹھوس اقدامات متقاضی ہیں جرم، ناانصافی اور سماجی برائیوں کے قلع قمع کے لئے کام کرنے کا اہتمام ہونا چاہیے ۔۔۔ پوری دنیا میںشاید سب سے زیادہ پروٹوکول پاکستانی حکمرانوں کا ہے جن کی آمدورفت کے موقعہ پر گھنٹوں ٹریفک جام رکھنا عام سی بات ہے اس دوران ایمبو لینسوں میں مریضوںکی موت واقع ہو جائے، طالبعلم کو تعلیمی داروں اور ملازمین کودفاتر سے دیر بھی ہو جائے تو حکمرانوںکی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔۔ ۔ہماری اشرافیہ نے ان کے مقدرمیں محرومیاں اور مایوسیاں لکھ دی ہیں اور جب مایوسیاں حدسے زیادہ بڑھ جائیں انسان کو اپنی ذات سے بھی محبت ختم ہو جاتی ہے ۔۔۔ اس ملک میں امیر امیر تر ۔۔غریب غریب ترین ہوتا جا رہا ہے دعا ہے کہ یہ نظام بھی بدلنا چاہیے ۔۔ہم پاکستانی ایک ملک میں رہنے کے باوجودمگر آج بھی سندھی ،بلوچی، پٹھان اور پنجابی کی تفریق سے باہر نہیں نکلے۔۔۔پاکستان کا آج جو بھی حال ہے اس کیلئے حکمران۔اشرافیہ ۔۔قوم پرست۔۔کرپٹ سب ذمہ دارہیں ہمیں اس خول سے باہر نکلناہوگا۔۔اب نیا سال طلوع ہوا ہے تو دل میں پھر حسرتیں امڈ آئی ہیں۔۔۔ امیدیں جاگ اٹھی ہیں۔۔ ترقی و خوشحالی کی خواہشات انگڑائیاں لے رہی ہیں خدا کرے جو مسائل ملک وقوم کو گذشتہ سالوں میں درپیش تھے وہ سال ِ نومیں نہ ہوں اور ہمارے ہونٹوں پر یہ دعا مچلتی رہے۔۔۔

کوئی”ضبط” دے نہ”جلال” دے
مجھے صرف اتنا ”کمال” دے
میں ہر ایک کی ”صدا” بنوں
کہ”زمانہ” میری”مثال” دے
تیری ”رحمتوں” کا ”نزول” ہو
میری ”محنتوں” کا ”صلہ” ملے
مجھے”مال وزر” کی ”ہوس” نہ ہو
مجھے بس تو ”رزقِ حلال” دے
میرے”ذہن” میں تیری ”فکر” ہو
میری ”سانس ” میں تیرا ”ذکر” ہو
تیرا ”خوف” میری ”نجات” ہو
سبھی”خوف” دل سے نکال دے

Sarwar Siddiqui Logo

Sarwar Siddiqui Logo

تحریر : ایم سرور صدیقی