نیویارک (جیوڈیسک) نیویارک پولیس نے مسلمانوں کی نگرانی کرنے والا خفیہ یونٹ بند کر دیا ہے۔ خفیہ یونٹ نائن الیون کے بعد امریکی مسلمانوں کی نگرانی کے لیے قائم کیا گیا تھا اور پروگرام کے تحت مساجد اور خریداری کے مراکز کی نگرانی کی جاتی تھی۔ امریکی اخبار کے مطابق جاسوسی کا پروگرام نئے پولیس کمشنر ولیم بریٹن کے حکم پر بند کیا گیا ہے۔ خفیہ یونٹ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر شدید تنقید کا سامنا تھا اور امریکی مسلمانوں میں اس پروگرام سے متعلق تشویش پائی جاتی تھی۔ نیویارک کی ایک عدالت میں اس کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا گیا تھا تاہم عدالت نے نگرانی کو قانونی قرار دیا تھا۔
اخبار نے نیویارک پولیس کے حوالے سے تفصیلات دیتے ہوئے شائع کیا ہے کہ اس محکمے کے اہلکار مسلمانوں کے رہائشی علاقوں میں سادہ کپڑوں میں جاتے تھے اور لوگوں کی بات چیت کے علاوہ ان کے کھانے پینے، کپڑوں اور شاپنگ کے بارے میں معلومات اکھٹی کر کے تفصیلی فائلیں تیار کرتے تھے۔ ڈیمو گرافکس یونٹ نامی اس محکمے کا کام معلومات اور رجحانات کو خفیہ طور پر معلوم کرنا تھا۔ امریکا کی سب سے بڑی پولیس فورس کی جانب خفیہ نگرانی کے اس پروگرام کو معطل کرنا اس بات کی نشاندہی ہے کہ نیویارک پولیس کے نئے کمشنر ولیئم بریٹن اپنے پیشرو کے 9/11 کے بعد انٹیلی جنس اقدامات سے علیحدگی اختیار کرنا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ میں اس وقت عام شہریوں کی حکومت کی جانب سے خفیہ نگرانی کرنے کے حوالے سے شدید بحث جاری ہے۔ وفاقی ادارے این ایس اے کے ایک سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن اپنے محکمے کے خفیہ دستاویزات افشاء کر کے اس بات کو منظر عام پر لائے تھے کہ امریکی حکومت اپنے شہریوں کی اور دیگر ممالک میں بھی کچھ لوگوں کی غیر قانونی خفیہ نگرانی کرتی ہے۔ اخبار کے مطابق امریکی ادارے ایف بی آئی کے ایک سینئر اہلکار نے نیویارک پولیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کے اس پروگرام نے مفادِ عامہ کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ اس پروگرام کی وجہ سے مسلمان برادری میں پولیس اہلکاروں کے حوالے سے عدم اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب امریکی وفاقی جاسوسی ادارے کے سربراہ جیمز کلیپر نے کہا ہے کہ وہ اپنی ملازمت سے مستعفی نہیں ہوں گے۔ انہوں نے باراک اوباما کے مدت صدارت تک اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا اعلان کیا ہے۔