تحریر: نعیم الرحمان شائق 9/11 کا واقعہ 2001ء میں پیش آیا ۔ اس واقعے کے نتیجے میں 2750 لوگ نیو یارک میں ، 184 پینٹاگون میں اور 40 لوگ پینسلوانیا میں ہلاک ہوئے ۔ امریکا نے ان دھماکوں کا ذمہ دار القاعدہ کو قرار دیا۔ یہ امریکی تاریخ کے سب سے زیادہ بھیانک ترین اور موت آور دھماکے سمجھے جاتے ہیں ۔ یہ دراصل چار فضائی حملے تھے ۔ واضح رہے کہ جن طیاروں سے یہ حملے کیے گئے ، وہ امریکا کے اغوا شدہ طیارے تھے ۔ 11 ستمبر کو صبح آٹھ بجے ایک طیارہ امریکا کی بلندو بالا عمارت ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرایا ۔ اٹھارہ منٹ بعد تباہ شدہ عمارت کے قریب ، دوسری عمارت سے دوسرا طیارہ ٹکرایا ۔ ایک گھنٹے بعد تیسرا اغوا شدہ طیارہ پینٹا گون پر گرایا گیا ۔ آدھے گھنٹے بعد پنسلوانیا میں ان حادثات سے ملتا جلتا ایک حادثہ پیش آیا۔
اس عظیم واقعے نے عالمی سیاست کو بدل کر رکھ دیا ۔ دراصل یہی وہ عظیم واقعہ ہے ، جس سے پورے عالم میں صحیح طور پر امریکی برتری کا آغاز ہوا ۔ اس لیے اس واقعے کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ اس دن ہونے والے چار حادثات میں لگ بھگ 2974 لوگ ہلاک ہوئے ، لیکن ان 2974 لوگوں کی ہلاکت کے بدلے میں امریکا کو پوری دنیا کی بادشاہت اور چوہدراہٹ مل گئی۔
Osama bin Laden
امریکا نے 9/11 کاذمہ دار القاعدہ کو ٹھہرایا ۔ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن ان دنوں افغانستان میں تھے ۔اسامہ بن لادن کو سوویت یونین کو افغانستان سے نکال باہر کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا تھا ۔ اس لیے افغانی ان کا دل سے احترام کیا کرتے تھے ۔امریکا نے افغانیوں کو اسامہ بن لادن کو امریکا کے حوالے کرنے کا کہا ۔افغانستان میں اس وقت طالبان کی حکومت تھی ۔ لہذا انھوں نے اسامہ بن لادن کو امریکا کے حوالے کرنے سے صاف انکار کر دیا ۔ امریکا غیض وغضب کے عالم میں ۔ اس نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، بس نہتے افغانیوں پر چڑھ دوڑا ۔ صدر بش کی حکومت ختم ہو گئی ، لیکن امریکیوں کو اسامہ نہ ملا ۔ امریکا نے اس کا بدلہ افغانیوں سے خوب لیا ۔ افغانستان کو مفلوج کر کے رکھ دیا ۔ کچھ عرصے بعد امریکا کو اطلاع ملی کہ عراق کے صدر صدام حسین کے پاس خطرناک ہتھیا ر ہیں۔ بس یہ اطلاع ملنی تھی کہ امریکا نہتے عراقیوں پر بھی چڑھ دوڑا ۔اور اس ملک کو اس حد تک مفلوج کیا کہ اتنے سال گزرنے کے باوجود اس ملک کی حالت نا گفتہ بہ ہے۔
امریکا نے اپنے 2974 لوگوں کی ہلاکتوں کا بدلہ بڑی ‘آن ،بان اور شان’ سے لیا ۔ کیوں کہ سپر پاور یوں ہی بدلہ لیا کرتے ہیں ۔ افغانستان میں امریکا کی نام نہاد وار آن ٹیرر 2001ء سے 2014ء تک جاری رہی ۔ وکی پیڈیا کے مطابق اس دوران اکیانوے ہزار لوگ بالواسطہ اور تین لاکھ ساٹھ ہزار لوگ بلاواسطہ ہلاک ہوئے ۔ واضح رہے کہ ان میں وہ لوگ شامل نہیں ، جو پاکستان میں امریکا کی اس نام نہاد وارآن ٹیرر کا نشانہ بنے ۔ امریکا کی عراق میں مسلط کی گئی وار آن ٹیرر کے نتیجے میں ایک ملین لوگ موت کا نشانہ بنے ۔واضح رہے کہ یہ جنگ کے ابتدائی چار سالوں کا تخمینہ ہے۔ یہ جنگ 2003ء میں شروع ہوئی تھی اور قریبا 2011ء میں ختم ہوئی تھی ۔ امریکا عراق سے مہلک ہتھیار کے خاتمے کے لیے گیا تھا ۔ لیکن آج تک اسے وہاں سے مہلک ہتھیار نہ ملے ۔ جانی نقصان کے علاوہ دونوں ملکوں کا جو مالی نقصان ہوا ، اس کا ذمہ دار بھی امریکا ہے۔
9/11 کے واقعے سے جہاں امریکا کی بالادستی کاآغاز ہوا ، وہاں مسلم دنیا میں ایک نہ ختم ہونے والی دہشت گردی بھی شروع ہوئی ۔ 9/11 سے پہلے ہم صرف القاعدہ کا نام سنتے تھے ۔ اب تو القاعدہ جیسی اتنی ساری تنظیمیں معرض ِ وجود میں آگئی ہیں کہ ان پرکئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں ۔ مسلم دنیا میں تسلسل سے خود کش حملوں کا آغاز بھی 9/11 کے بعد شروع ہوا ۔9/11 کے بعد ہی اپنوں کے ہاتھ ، اپنوں کے لہو سے رنگنے کی رسم جاری ہے ، جو اب تک عراق کے بازاروں میں ، افغانستان کے کوہ ساروں میں اور پاکستان کی عبادت گاہوں میں جاری وساری ہے ۔ مسلم دنیا میں دہشت گردی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ اب اس کے سائے مقامات ِ مقدسہ تک منڈلانے لگے ہیں ۔ پھریہ سوال ضرور جنم لیتا ہے کہ امریکا نے جو وارآن ٹیرر شروع کی تھی اور جس کی وجہ سے اس نے لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ، اس کا کیا ہوا ؟ یعنی امریکا عالمی دہشت گردی کو روکنے میں ناکام ہو گیا ؟ یا پس منظر میں اس کی کچھ ایسی وجوہات ہیں ، جن کو امریکا سامنے نہیں لانا چاہتا؟
Terrorism
9/11 کے بعد امریکا غیض و غضب کے عالم میں دھاڑنے لگا تھا ۔ امریکا کی طرف سے پاکستان کو دھمکی دی گئی کہ اگر تم ہماری وار آن ٹیررکا حصہ نہ بنے تو تمھارے ساتھ بھی ویسا ہی سلوک کیا جا سکتا ہے ، جیسا سلوک ہم اپنے ‘مغضوب’ لوگوں سے کرنے والے ہیں ۔ تم ہمارے ساتھ آجاؤ۔ ہماری جنگ کا حصہ بنو ۔ ہمارے ساتھ رہو گے تو تمھیں کوئی گزند نہیں پہنچا سکے گا ۔ پاکستان کے حکم ران امریکا کی اس دھمکی کے آگے رام ہو گئے ۔ پھر کیا ہوا؟ ہوا یہ کہ پاکستان سات سمندر پار رہنے والے امریکا کے غیض وغضب سے تو کسی حد تک بچ گیا ، لیکن اپنوں کی دہشت گردی نے اسے اس طرح مفلوج کیا کہ اب تک اس کی حالت نہیں سنبھل سکی ۔ پاکستان کو امریکی کی دہشت گردی کی جنگ کے بدلے میں کم و بیش ساٹھ ہزار لوگوں کی جانوں کے ضیاع کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے ۔ لیکن اب تک اس ملک کے حکم ران امریکا کی سچی خوشی حاصل نہ کر سکے ۔ کیوں کہ امریکا اب تک ‘ڈو مور ‘ کی رٹ پر رٹ لگائے جا رہا ہے۔
تحریر: نعیم الرحمان شائق ای میل : shaaiq89@gmail.com