واشنگٹن (جیوڈیسک) وفاقی استغاثہ نے ازبک تارکِ وطن کے خلاف دہشت گردی کے الزامات عائد کیے ہیں، جن پر نیویارک سٹی میں ٹرک حملہ کر کے آٹھ افراد کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
انتیس برس کے سیفولو سائیپوو کو پولیس نے پیٹ میں گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔
اُن کے خلاف ایک دہشت گرد گروپ کو مادی مدد فراہم کرنے اور موٹر گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے الزامات شامل ہیں۔ ابھی یہ نہیں معلوم کہ اُنھیں پہلی پیشی کے لیے عدالت کب لایا جائے گا۔
سیفولو سائیپوو نے مبینہ طور پر ایک ٹرک کرائے پر لیا اور منگل کے روز مین ہٹن کے پرانے علاقے میں سائیکل کے راستے پر چڑھ دوڑا، جو سائیکل سواروں اور پیدل چلنے والوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔
ٹرک نے ایک اسکول بس کو ٹکر مارا اور سیفولو سائیپوو ٹرک سے نیچے اترا، جسے بری طرح نقصان پہنچ چکا تھا۔ وہ ایک چِھروں والی اور ایک ’پینٹ بال‘ بندوق لہرا رہا تھا، جب نیو یارک پولیس کے ایک اہل کار نے اُسے گولی مار کر زخمی کیا۔
تفتیش کاروں نے اسپتال کے بسترے پر سیفولو سائیپوو سے پوچھ گچھ کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے کئی ہفتے سے حملے کی منصوبہ سازی کر رکھی تھی۔ اُن کا کہنا ہے کہ سیفولو سائیپوو نے 20 بلاکوں تک کا مہلک سفر داعش کے حامی کے طور پر کیا، اور وہ اپنے کیے پر فخر کرتا ہے۔
داعش نے اپنے پیروکاروں کو ایسا ہی کرنے کی تاکید کر رکھی ہے جیسا کہ سیفولو سائیپوو پر الزام ہے کہ کاروں اور ٹرکوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرو، پیدل چلنے والے مصروف علاقوں میں ڈرائیو کرو، تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا جاسکے۔
نیویارک کے ڈپٹی پولیس کمشنر، جان مِلر نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ جائے وقوعہ سے سیفولو سائیپوو کے تحریر کردہ کاغذ برآمد ہوئے ہیں۔
مِلر نے بتایا کہ ’’یہ نوٹ اُن کی اپنی تحریر ہیں اور عربی میں ہیں۔ اُس میں علامتیں اور الفاظ ہیں۔ لیکن، تحریر کا خلاصہ یہ ہے کہ داعش قائم و دائم رہے گی‘‘۔
حکام نے سیفولو سائیپوو کو سماجی میڈیا کے کچھ اکاؤنٹس کے ساتھ منسلک پایا ہے جن میں داعش سے متعلق مواد موجود ہے۔ اب تک، داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
نیویارک کے میئر، بِل ڈی بلاسیو نے کہا ہے کہ یہ حملہ ’’دہشت گردی کی تعریف ہے۔ یہ ہمارے اقدار کے خلاف حملہ تھا‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ اس وقت شہر کو کوئی ’’اضافی یا باوثوق‘‘ قسم کے خطرات لاحق نہیں، اور نیویارک کے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ’’مضبوط رہیں، فخر کا مظاہرہ کریں اور قوتِ برداشت سے کام لیں۔ ساری دنیا کو یہ بتائیں کہ ہم دہشت گردی سے ڈرنے والے نہیں‘‘۔
نیویارک کے گورنر، انڈریو کئومو نے سیفولو سائیپوو کو ’’انتہائی بزدل‘‘ قرار دیا، اور اس سے قبل ’سی این این‘ کو بتایا کہ وہ ’’داخلی طور پر ہی انتہا پسندی کی جانب راغب ہوا‘‘۔
ازبکستان کے صدر شوکت مرزایئف نے بدھ کے روز کہا ہے کہ یہ حملہ ’’سنگ دلانہ اور ظالمانہ تھا، اور یہ کہ اُن کی حکومت تفتیش میں مدد دینے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے پر تیار ہے۔
نیویارک کے محکمہٴ پولیس نے کہا ہے کہ وہ شہر بھر میں تعینات اہل کاروں کی تعداد میں اضافہ کرے گا، ’’جیسا کہ انتہائی چوکنہ رہنے کے لیے ضروری ہے‘‘۔