ویلنگٹن (جیوڈیسک) نیوزی لینڈ کے خلاف لگاتار ناکامیوں کے بعد سرفراز احمد، مِکی آرتھر اور انضمام الحق پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ بورڈ سے ماہانہ لاکھوں روپے وصول کرنے والے کپتان، کوچ اور چیف سلیکٹر کی کارکردگی بھی صفر ہے۔
نیوزی لینڈ کی تیز وکٹوں نے شاہینوں کے پر کاٹ دیئے۔ بھاری بھرکم تنخواہ وصول کرنے والے کپتان، غیر ملکی کوچ اور چیف سلیکٹر کی کارکردگی کا پول بھی کھل گیا۔
کرکٹ بورڈ سے دس لاکھ ماہانہ تنخواہ لینے والے مہنگے ترین چیف سلیکٹر انضمام الحق کی سلیکشن کے کیا کہنے، حفیظ اور شعیب ملک جیسے چلے ہوئے کارتوس نیوزی لینڈ بھیجے، جس کا نتیجہ شکست در شکست کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔
پی سی بی سے ہر ماہ 18 لاکھ بٹورنے والے مِکی آرتھر بھی شاید بلند و بانگ دعوے بھول گئے۔ کرکٹ کے میگا ایونٹ، یعنی عالمی کپ میں صرف ایک سال باقی ہے، ٹیم بنانا تو دور موصوف مستقل اوپننگ جوڑی نہیں ڈھونڈ سکے۔
دورہ نیوزی لینڈ سرفراز احمد کیلئے بھی ڈراؤنا خواب بنا۔ سات لاکھ تنخواہ لینے والا کپتان ٹیم اور بورڈ پر بوجھ بن گیا۔ چھٹے نمبر پر بلے بازی کو ترجیح دی اور مشکل وقت میں بھی بیٹنگ آرڈر ٹس سے مس نہ کیا۔ یہاں تک کہ 6 لگاتار ناکامیوں کا داغ لگ گیا۔
چیمپئنز ٹرافی کی جیت پر آخر کب تک کپتان صاحب کو سر پر بٹھا کر رکھیں؟ پی سی بی کو سوچنا ہو گا بلکہ کچھ کرنا ہو گا۔