کرائسٹ چرچ (جیوڈیسک) نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر ایک بڑے حملے میں اب تک کم از کم چالیس افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ ملکی وزیر اعظم نے اس کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں حملہ آوروں نے دو مساجد پر فائرنگ کر کے متعدد افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ وسیع پیمانے پر قتل کی اس واردات میں اب تک چالیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ فائرنگ جمعے کی نماز کے دوران کی گئی اور خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ خونریز حملہ انٹریٹ پر براہ راست لائیو اسٹریم بھی کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ سکتے کی حالت میں ہے۔
کرائسٹ چرچ میں دو مساجد کو نشانہ بنایا گیا، جن میں سے ایک کا نام مسجد النور ہے جبکہ دوسری مسجد شہر کے نواح میں لنووڈ کے علاقے میں واقع ہے۔ مسجد النور میں تیس افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے جبکہ دوسری مسجد میں دس افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ اب تک درجنوں افراد کے زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا ہے، جن میں سے کم از کم بیس کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ مقامی حکام نے ملک بھر میں مسلمان کمیونٹی کو خبردار کیا ہے کہ وہ حفاظتی تدبیر کے طور پر مساجد کا رخ نہ کریں۔ پولیس نے کئی مقامات پر پولیس کی نفری تعینات کر دی ہے۔
فی الحال یہ واضح نہیں کہ ان حملوں میں کتنے افراد ملوث تھے تاہم پولیس نے بتایا ہے کہ حملوں میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک خاتون سمیت چار افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ دریں اثنا آسٹریلوی وزیر اعظم نے تصدیق کی ہے کہ حملہ آوروں میں ایک آسٹریلوی شہری بھی شامل ہے۔ میڈیا کے مطابق حملہ آور دائیں بازو کے ایک انتہا پسند گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔
مسلم ممالک نے نیوزی لینڈ میں ہونے والے ان حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انڈونیشیا کی حکومت نے کہا ہے کہ عبادت کے مقام پر ایسا حملہ ناقابل قبول ہے۔ اسی طرح ملائیشیا، پاکستان، بنگلہ دیش اور ترکی نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ ترک صدر کے ترجمان نے ان حملوں کو نسل پرستانہ اور فاشسٹ قرار دیا ہے۔ بھارت کی مسلم کمیونٹی نے بھی ان واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔