کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) دھاندلی کے ذریعے برسر اقتدار آنے والی موجودہ حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ پر امن احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی گولی کے ذریعے آواز دبانے کی کوشش ہر گز کامیاب نہیں ہوگی۔ یہ بات سابق وزیر اعلیٰ گورنر پنجاب ملک غلام مصطفی کھر نے گزشتہ روز معروف زمیندار چوہدری مقبول احمد کے آفس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت عمران خان کے مطالبے پر 4 حلقے کھول دیتی تو شائد اتنا احتجاج نہ بن پاتا۔ لیکن حکومت کو اندازہ تھا کہ اگر 4 حلقے کھولے گئے تو پنڈورا بکس کھل جائے گا۔ اور ادھر تم اور ادھر ہم کی پالیسی واضح ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت عوام کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔ جس پر حکمرانوں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) کروڑ پولیس وارڈ نمبر 10 میں دو شہریوں کے گھروں میں داخل ہو گئی۔ محمد اسحاق عرف ساقی کے گھر 12 سے زائد پولیس والے داخل ہونے لگے تو سامنے بیٹھی ہوئی خواتین اور اسحاق ساقی نے احتجاج کرتے ہوئے شور مچا دیا۔ تو اے ایس آئی منظور کھرل ، سب انسپکٹر فیاض خان سمیت 12 سے زائد کنسٹیبل وہاں سے نکل کر محمد رمضان جٹ کے ساتھ والے گھر کا اندر سے بند دروازہ توڑ کر داخل ہو گئے۔ اور کمرے میں پڑی سیف الماری و دیگر سامان چیک کرتے رہے۔ بعد ازاں چھت پر چڑھ گئی اور اوپر والے کمرے میں پڑے کپڑوں اور سامان کی جستی پیٹیاں اور بڑے ٹرنک کھول کر سامان نکال کر باہر پھینک دیا۔ اور جب کچھ ہاتھ نہ لگا تو الٹے منہ واپس لوٹ آئے۔ جس پر اہل محلہ جمع ہو گئے اور انہوں نے پولیس گردی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے گھر میں گھسنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا اور تھانہ کروڑ جا کر ایس ایچ او کروڑ کے سامنے احتجاج کیا لیکن کوئی سنوائی نہ ہوئی۔ پولیس کے مطابق انہیں مخبری ہوئی تھی کہ رمضان جٹ منشیات اور شراب کا دھندہ کرتا ہے۔ جس کیلئے انہوں نے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) واپڈا والوں کی ہٹ دھرمیاں، لوڈشیڈنگ معمول سے زیادہ ہونے لگی۔ صبح نماز فجر کے وقت لوڈشیڈنگ کے باعث نمازیوں کو مساجد میں جانے اور پانی نہ ہونے کے باعث شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اعلیٰ حکام نوٹس لیں۔ تفصیل کے مطابق شہر بھر میں لوڈشیڈنگ معمول سے زیادہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خصوصاً صبح صادق کے وقت بجلی کی بندش کے باعث نمازی حضرات کو مساجد جانے اور مساجد میں پانی نہ ہونے کے باعث نمازیوں کیلئے کافی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ دوسری جانب واپڈا والوں کی ہٹ دھرمیاں روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں۔ عمران خان کا احتجاج اور سپریم کورٹ کا حکم بھی کچھ نہ کر سکا۔ غریب عوام کو سینکڑوں اضافی یونٹ ڈال کر بل بھجوا ئے جانے کا سلسلہ جاری۔ کروڑ کے عوامی سماجی اور شہری حلقوں نے ایکسئن لیہ سمیت واپڈا کے اعلیٰ حکام سے فی الفور نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) پیپلز پارٹی سمیت بہت سی پارٹیاں صوبائی پارٹیاں بن کر رہ گئیں ہیں۔ ہم نے کسی مفاد کی بجائے ظلم و جبر اور نا انصافی کے خلاف تحریک انصاف کی جدوجہد میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ مجید خان نیازی کے والد اور دادا کے ساتھ تعلقات رہے۔
کوشش کریں گے کہ مجید خان نیازی سیاسی طور پر بالغ اور سنجیدہ ہو جائیں۔ میں آزاد الیکشن بھی لڑ سکتا تھا۔ لیکن سیاست کا حصہ بننے کیلئے پہلے پیپلز پارٹی اور اب تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ ہم جیسے لوگ پارٹی کا اثاثہ ہیں۔ NA-181 اور PP کے ٹکٹ ہمیں ہی ملیں گے۔ ان خیالات کا اظہار حال ہی میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والے سابق وفاقی وزیر سردار بہادر خان سیہڑ نے گزشتہ روز اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر جہاں پر معاشی زرعی اور صنعتی بحران موجود ہیں مزدوروں ، کسانوں کو کوئی ریلیف نہیں دیا جا رہا۔ لا اینڈ آرڈر اس قدر خراب ہے کہ ہر شخص اپنے مستقبل کیلئے فکرمند ہے۔ میں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر کے جمہوری قوتوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن پیپلز پارٹی اپنے اصل مقصد سے ہٹ گئی ہے ۔
محترمہ بینظیر بھٹو اور شہید ذوالفقار علی بھٹو جنہوں نے ہمیشہ لوگوں کے حقوق کی پاسداری کی۔ جس کا حصہ میرے بزرگ بھی رہے لیکن ایک سال 10 ماہ کے دوران میں نے محسوس کیا کہ پیپلز پارٹی اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہی۔ اب ان کے پاس لیڈر شپ کا بھی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ 2013 ء کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔ لوگوں نے ووٹ کسی کو دیئے اور جیت کوئی اور گیا تھا۔ چونکہ اس حکومت میں بیٹھے لوگ عوام کے ووٹوں سے اسمبلیوں میں نہیں گئے۔ اس لیئے یہ لوگ ظالمانہ نظام کی حمایت کر رہے ہیں۔
عمران خان انتہائی سچائی اور لگن کے ساتھ ظالمانہ نظام کے خلاف برسرپیکار ہے۔ اسی لیئے میں نے مناسب سمجھا کہ لوگوں کے حقوق کی بات کرنے والے اور مستقبل میں امید کی کرن عمران خان کے ساتھ اس جمہوری اور سیاسی عمل میں حصہ لوں۔ بجلی گیس کا بحران بڑھتا جا رہا ہے۔ بے روزگاری اور مہنگائی نے لوگوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ موجودہ حکمران جنہیں اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے نہت سے فنڈز ملے لیکن انہوں نے یہ فنڈز جنوبی پنجاب میں لگانے کی بجائے لاہور میں پل اور میٹرو بس پر لگا دیئے۔ اور صحت تعلیم اور بے روزگاری پر کوئی توجہ نہ دی۔ یہاں برسراقتدار آنے والے اسمبلی کے ممبران لوگوں کی محرومیوں کیلئے کچھ نہیں کر رہے۔
واحد مثال محمد والہ پل دو سال گرزنے کے باجود نہیں بن سکا ہے۔ ہمارے دور میں بھرتی کیئے گئے سرکاری ملازمین کو نکال دیا گیا۔ زرعی معیشت کی بری حالت ہے۔ چاول 950 روپے من ، کپاع 2250 روپے من خریدی جا رہی ہے۔ ٹی سی پی خریداری خریداری نہیں کر رہی۔ حکومت کی جانب سے امدادی قیمت کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ شگر ملیں جنہیں 17 اکتوبر کو چلنا تھا 28 نومبر کو چلائی گئیں۔ موجودہ نظام نے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے انسان کو جکڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے ضلعی صدر چوہدری یاسر عرفات ، تحصیل صدر رانا عثمان ، صدر انجمن تاجران چوہدری حمید ، سابق کونسلر چوہدری ذوالفقار علی ، رانا محمد آصف ، محمد اسماعیل بھٹی سمیت بہت سے افراد موجود تھے۔