دنیا میں لاکھوں کروڑوں لوگ ایسے ہیں جو نظر کی کمزوری کی وجہ سے پڑھ نہیں پاتے اور اس سے بھی زیادہ تعداد ان پڑھ لوگوں کی ہے لیکن اب ان کے لیے ایک بولنے والی عینک بنائی گئی ہے جو اخبار سے لے کر کتاب تک پڑھ کر سناتی ہے۔
اس جدید عینک کو ’’اورکیم‘‘ کا نام دیا گیا ہے جو ایک اسمارٹ عینک ہے۔ برطانیہ میں اس کی فروخت شروع رواں ماہ شروع ہوجائے گی۔ اورکیم کی سب سے اہم شے اس میں نصب ایک طاقتور کیمرہ ہے جو عینک کے ایک کونے پر لگا ہوا ہے۔ کیمرے سے ایک تار ایک چھوٹے سے کمپیوٹر میں جاتا ہے جس میں لگا اسپیکر آپ کو دکھائی دینے والی تحریر پڑھ کر سناتا ہے۔ یہ پینسل بکس کی جسامت کا کمپیوٹرہے جو باآسانی آپ کی جیب میں سما سکتا ہے۔
جوں ہی آپ کسی تحریر پر انگلی رکھتے ہیں تو آلے سے ایک بیپ کی آواز آتی ہے اور اس صفحے کی تصویر کھینچی جاتی ہے اور اس کے بعد روبوٹک آواز میں اس کا متن سنائی دیتا ہے۔
اورکیم جو ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہے وہ 20 سال پرانی ہے جسے ’’آپٹیکل کریکٹر ریکگنیشن‘‘ (اوسی آر) کہا جاتا ہے۔ یہ راستے کے اشتہار، سائن بورڈ اور کھانے کے ڈبے بھی پڑھ سکتا ہے لیکن فی الحال لوگوں کی لکھائی کو نہیں پڑھ سکتا۔
اورکیم کو 2010 میں 2 سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ بنایا تھا جب وہ ایک کاربنانے والی کمپنی میں ملازم تھے اور انہوں نے پیدل چلنے والوں اور دوسری کاروں کو شناخت کرنے والا ایک کیمرہ سسٹم بنایا تھا۔ اس وقت ایسے 2000 آلات بنائے گئے تھے اوراب انہیں برطانیہ میں فروخت کیا جائے گا۔
اورکیم کے 2 ورژن بنائے گئے ہیں اور دونوں ہی بہت مہنگے ہیں۔ ایک مائی ریڈر ہے جس کی قیمت قریباً 2 لاکھ روپے ہے جب کہ مائی آئی کی قیمت ڈھائی لاکھ روپے سے بھی زیادہ ہے اور ان کا آرڈر کمپنی کی ویب سائٹ پر دیا جا سکتا ہے۔