اخبارات پرانفرمیشن ٹیکنالوجی کے اثرات

Newspapers

Newspapers

تحریر : چودھری عبدالقیوم

حالیہ تین چار عشروں کے دوران دنیا میں جس قدر کیساتھ ترقی اور تبدیلی آئی ہے اتنی ترقی اور تبدیلی شائد گزشتہ دو صدیوں میں بھی نہیں ہوئی تھی تیس چالیس سالوں کے دوران دنیا بالکل تبدیل ہو کر رہ گئی ہے اس تبدیلی میں میں سب سے اہم کردار انفرمیشن ٹیکنالوجی نے ادا کیا ہے پوری دنیا ایک گلوبل ویلج بن چکی ہے لوگوں کا رہن سہن اور طرز زندگی تک تبدیل ہو گیا ہے دنیا کے کسی بھی کونے میں کوئی واقع ہو چند سیکنڈ اور منٹوں کے اندر پوری دنیا کو اس کا علم ہو چکا ہے ہماری زندگی کے ہر شعبے کاروبار،میڈیا، تعلیم،صحت،کھیل سمیت ہر چیز پرانفرمیشن ٹیکنالوجی کے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

میڈیا میں اخبارات بھی اس ٹیکنالوجی سے مستفید ہوئے پہلے اخبارات کے لیے کاتب حضرات ہاتھ سے کتابت کرتے تھے جس میں ایک تو بہت زیادہ وقت صرف ہوتا تھا دوسرے اخبارات کی تیاری کے لیے بہت زیادہ کاتب ہوتے تھے اب کتابت کی جگہ کمپیوٹر پر کمپوزنگ ہوتی ہے جس پر ایک ماہر کمپوزر ایک دن میں اخبارات کے کئی صفحات تیار کر لیتا ہے اس سے جہاں اخبارات کی تیاری میں آسانی پیدا ہوئی تو اخبارات کے معیار میں کوالٹی کیساتھ جدت اور نفاست بھی آئی ایک اخبار کے کئی کئی رنگین ایڈیشن مختلف شہروں سے شائع کیے جاتے ہیں اخبارات کا معیار اور صفحات بڑھنے سے اخبارات کی سرکولیشن بھی کئی گنا بڑھ گئی اخبار کے قارئین کی تعدا د اور اشتہارات میں بھی اضافہ ہوا دوسری طرف انفرمیشن ٹیکنالوجی جہاں اخبارات کی ترقی کا باعث بنی توکچھ عرصہ بعد اسی ٹیکنالوجی نے اخبارات کو نقصان بھی پہنچایا ہے۔

انفرمیشن ٹیکنالوجی نے اخبارات کے بعد جب الیکٹرانک میڈیا میں داخل ہو کر یہاں اپنے قدم جمائے تو ٹی وی چینلزکا ایک نیا دور شروع ہو گیا جس سے کیبل نیٹ ورک،ڈش انٹینا اور انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کو منٹ منٹ کی خبریں ملنا شروع ہو گئیں۔ اخبارات سارے دن کی خبریں دوسرے روز صبح قارئین کو دیتے تھے وہی خبریں ٹی وی چینلز کے ناظرین بہت پہلے اپنے ٹی وی سکرین پر سن کر دیکھ چکے ہوتے تھے جس انفرمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت اخبارات کو ترقی ملی اسی ٹیکنالوجی کیوجہ سے اخبارات میں چھپنے والی خبریںقارئین کے لیے پرانی ہو چکی ہوتی تھیںلوگ خبریں پڑھنے کے لیے دوسرے دن اخبارخریدنے کی بجائے خبریں سننے اور دیکھنے کے عادی ہوتے گئے اب تو لوگوں کو خبریں ٹی وی چینلز کی بجائے اپنے موبائل فونز اور سوشل میڈیا کے حاصل ہوجاتی ہیں اس چیز کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی بڑے اخبارات کے مالکان نے ٹی وی چینلز بھی شروع کر دئیے ۔انفرمیشن ٹیکنالوجی کے دور کی ترقی میںاگر ہر چیز آگے بڑھ رہی ہے تو اخبارات کے علاوہ بھی معاشرے پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں کریمنلز نے بھی انفرمیشن ٹیکنالوجی کو اپنایا اسے جرائم کے لیے مددگار بنایا سائبر کرائمز شروع ہو گئے۔

موبائلز اور انٹرننیٹ کے نتیجے میں معاشرے کے اندر فحاشی بھی بڑی تیزی کیساتھ پھیلی خاص طور پر نوجوان نسل میں انفرمیشن ٹیکنالوجی کے بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہوئے نوجوانوں میں پڑھنے لکھنے کے شوق میں کمی آئی اخباات،رسائل،ڈائجسٹ اور کتابیں پڑھنے کی بجائے نوجوان نسل نے اپنی پوری توجہ کمپیوٹر پر مرکوز کردی کمپیوٹر،موبائل اور انٹرنیٹ نے لوگوں میں کتب بینی کا شوق ہی کم نہیں کیا بلکہ لوگوں میں اخبارات پڑھنے کا رحجان بھی بہت کم ہوگیاہے اس سے ہمارے معاشرے کی ایک اچھی روایت ختم ہوتی جارہی ہے دنیا بھر کی طرح ہمارے ہاں بھی خبروں کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ اخبارات تھے صبح صبح اخبار فروش اخبارات دفاتر اور گھروں میں پہنچاتے تھے اخبارات کے سٹالز پر اخبارات خریدنے والوں کا رش ہوتا تھا۔ ناشتے کی میز پر اخبار کا مطالعہ ضروری سمجھا جاتا تھا گھروں اور دفاتر میں اخبار کی ضرورت ہوتی تھی چائے کی ہر دوکان اور ہوٹل میں اخبار لازمی دستیاب ہوتا تھا جہاں لوگ اخبار کے مطالعے کے ذریعے حالات حاضرہ سے باخبر ہوتے آپس میں تبادلہ خیالات کرتے اس کے ذریعے لوگوں کے درمیان رابطے اور تعلقات پیدا ہوتے ایک دوسرے کے خیالات سے آگاہی ہوتی اور دوستیاں ہوتی تھیں لیکن اب اکثر لوگ اخبارات بھی انٹرنیٹ پر ہی پڑھ لیتے ہیں جس کے نتیجے میں جہاں اخبارات کی سرکولیشن میں بہت زیادہ کمی ہوئی وہاں لوگوں کے درمیان گپ شپ اور میل ملاقات کے مواقع بھی کم ہوئے ہیں۔

اب اخبار صرف وہی لوگ خریدتے ہیں جن کی کوئی خبر، تحریر، تصویر یا اشتہار اخبار میں چھپا ہوتا ہے یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ انفرمیشن ٹیکنالوجی نے جہاں اخبارات کو ترقی دی وہاں اسی ٹیکنالوجی نے پرنٹ میڈیا کو بہت زیادہ نقصان بھی پہنچایا ہے یہ ایک علیحدہ بات ہے کہ پرنٹ میڈیا اور اخبارات کو ابھی انفرمیشن ٹیکنالوجی کے نقصانات کا اندازہ نہیں ہورہا کیونکہ ریڈرشپ کم ہونے کے باوجود ابھی تک اخبارات کے اشتہارات میںواضح کمی نظر نہیں آ رہی، پرائیویٹ اور سرکاری اداروں کی طرف سے اشتہارات پرنٹ میڈیا کو مل رہے ہیںلیکن اشتہارات کا ایک بڑا حصہ اب الیکٹرنک میڈیا کو جارہا ہے جو یقینی طور پر مستقبل میں بڑھتا جائے گاجو اخبارات کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

خاص طور پر ایسی صورتحال میں چھوٹے علاقائی اخبارات کے لیے اپنا وجود قائم رکھنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جائے گا اخباری اداروں اور مالکان کو اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے غور و حوض کرکے کوئی لائحہ عمل یا منصوبہ بندی کرنی چاہیے کیونکہ اخبارات اگر کسی بھی قوم اور ملک کے لیے کئی وجوہات کی وجہ سے اہم ہوتے ہیں تو اخبارات ہمارے حال کی ایک تاریخ بھی ہوتے ہیں جس سے ہمارے علاوہ ہماری مستقبل کی نسل بھی مستفید ہوتی ہے جب کہ اخبارات کیساتھ ہزاروں خاندانوں کا روزگار بھی وابستہ ہے اس لیے حکومت کے متعلقہ اداروں اور اخباری صنعت کے بڑے لوگوں اور راہنمائوں کو چاہیے کہ وہ اخبارات کا مستبقل تاریک ہونے سے بچایا جائے بلکہ اخبارات کی بحالی اور ترقی کے لیے فوری طور پر ٹھوس اقدامات کریں۔

Abdul Qayum

Abdul Qayum

تحریر : چودھری عبدالقیوم