کراچی (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف دورہ بھارت سے واپسی کے بعد آئندہ 15 روز میں وفاق طالبان سے مذاکراتی عمل کو جاری رکھنے یاختم کرنے سمیت آپریشن کے آپشن پراہم حکمت عملی طے کرلے گا۔
حکمت عملی عسکری قیادت کی مشاورت سے طے ہوگی۔ وزیراعظم رواں ہفتے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اجلاس میں طالبان سے مستقبل میں مذاکرات کے حوالے سے حتمی پالیسی کا تعین کیا جائے گاجبکہ وفاقی وزیرداخلہ، حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے ارکان میں بھی آئندہ چند روز میں ملاقات ہو سکتی ہے۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ وفاقی سطح پرطالبان سے ہونے والے مذاکرات پرمشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے پس پردہ طالبان رابطہ کارکمیٹی کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ طالبان نے اب تک مذاکراتی عمل کو کامیاب بنانے کے لیے اپنے کسی بھی وعدے کو پورا نہیں کیا ہے اور حکومت کی جانب سے غیرعسکری طالبان کورہا کرنے کے باوجود طالبان نے سویلین قیدیوں کی رہائی کے وعدے پرعمل نہیں کیا۔
مذاکراتی عمل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلیے ضروری ہے کہ طالبان قیادت طالبان رابطہ کارکمیٹی کو اس بات کی تحریری ضمانت دے کہ وہ سیزفائر میں توسیع کے علاوہ سویلین قیدیوں کی رہائی کے وعدے پر فوری عمل کریں گے۔
بامقصد مذاکراتی عمل اسی وقت شروع ہوسکتا ہے جب طالبان قیادت کی جانب سے اپنے وعدوں پر عملدرآمد کے لیے پہل کی جائے۔ اگر طالبان قیادت سنجیدگی سے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھائے گی تو حکومت کا جواب بھی مثبت ردعمل کے طور پر سامنے آئے گا۔ اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اعلیٰ سطح پرمشاورت کے بعد حکومت اور طالبان کمیٹیوںسے جلد ملاقات کریںگے۔