انتخابات 2013 کی تیاریاں بڑی زور شور سے جاری ہے،جیت کے خوابوں نے ارام کی نیندیں چھین لی ہے،سیاسی لیڈر ایک عام ووٹر کے معمولی غم یا خوشی میں برسوں کی یاری کی طرح شریک نظر ارہا ہے جبکہ نوجوان جیالے صفحہ اول میں لڑنے والے بہادر سپاہیوں کی طرح الرٹ دیکھائے دیتے ہیں اور یہی اثر اپ کو ان گرم خون والوں کے سوشل میڈیا کے استعمال سے ہوگا کہ کیسے اپنی بات منوانے کیلئے مخالفین پر کیچڑ اچالتے ہیں،نازیبا اور ادب سے مُبرا جملے استعمال میں لائے جاتے ہیں۔یہ سارا کھیل شطرنج کی طرح سجا ہوا ہے اور ”اس کھیل” کے ماہر کھلاڑی بڑی غور اور چالاکی سے ہاتھ ہلارہے ہیں۔
یہ ”ماہرین” پاکستانی قوم کی سوچ اور ہوا کا رُخ دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔پچھلے حکومت کی کارناموںکی وجہ سے لوگ نالاں نظر انے کی وجہ سے ان تین پہلوانوں یٰعنی PPP,ANP اور MQP کو خاص ذریعے سے نہ کھلانے کا فیصلہ کیا گیا اور کئی سالوں سے پنجرے میں بند ”شیر” کو غُرانے کیساتھ ساتھ کرکٹ کی میدان میںبال کا ازلِ دُشمن یٰعنی” بلّا” ہر طرف ہوا میں نظر انے لگاجبکہ سپریم کورٹ کی منصفانہ فیصلوں سے عزت پانے والا ”ترازو” بھی ہر موڑ اور چوک میں اویزاں نظر انے لگا۔اس کے علاوہ “ہر کسی کا ساتھی” کتاب نے جیت کے خواب سجا رکھے ہیںاور سخت گرمی میں دھوپ سے بچانے والے “سبز درخت” کو سوکھا ثابت کرنے کیلئے صفحات در صفحات اُلٹا رہے ہیں۔ ان دنوں پاکستان کی فضا میں اُمید اور خوشی کا سماں ہے۔
Load Shedding
لوگ مہنگائی،بے روزگاری، لوڈشیڈنگ اور بم دھماکے بھول گئے ہیں۔ہر طرف رنگارنگ جھنڈے لہرارہے ہیں۔پریس اور میڈیا والوں کے بھٹورنے کا سیزن زور پر ہے ایسا لگ رہا ہے کہ الیکشن کے بعد ہم ایک نئی قوم بن جائینگے جس سے ہمارے سارے مسائل چھٹکی کی طرح حل ہو کر خوشیاں ہی خوشیاں ہوگی۔بَس “پریوں کی تخیلیاتی دیس” ہوگی جہاں پر غم دور دور تک دیکھائے نہیں دیگا اور باقی دنیا ہمیں رشک کی نگاہ سے دیکی گی۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔لیکن درحقیقت ایسا کچھ نہیں ہو گا۔مسائل کا انبار پچھلے سے بڑا ہوگا لیکن شائید شکل دوسری ہوگی کیونکہ پاکستانی سیاست کو کنٹرول کرنے والے ہاتھ بڑے لمبے ہیں۔
پریوں کی دیس انہیں راس نہیں اتا اور یہی وجہ ہے کہ ہر کوئی حکومتی کُرسی پر بیٹھنے سے پہلے امریکی ہاتھ پر بیعت کرتے ہیں اور اخری وقت تک ان کے دئیے ہوئے مینو سے کام چلانا پڑتا ہے ورنہ ریمنڈ ڈیوس کے کیس میں شاہ محمود قُریشی کا حال سب کے سامنے ہیں۔پاکستان میں سیاست کے ماسٹر ماینڈ صرف پھٹے پُرانے بلڈنگز کو چھونا لگانے کے ماہر ہیں،اگر بلڈنگ ٹھپکتا ہو یا نکاس اب کا مسئلہ ہونے کیساتھ ساتھ تین چار لوگ بھی مر جائیں تو باقی بلڈنگ کو عارضی طور پر بچانے کی خاطر سب کچھ جائز ہے اور بالا سب کچھ” مُلکی بقا” والے فارمولے میں فٹ کیا جاتا ہے۔
ابھی اتے ہیں اج کی بحث پر کہ Next Performerse کون ہونگے یٰعنی 2013 الیکشن کے بعد حکومت کس کی ہوگی تو یہ بات واضح ہے کہ پچھلے دور حکومت والے پارٹیاں تو پہلے رائونڈ میں باہر دیئے گئے یٰعنی PPP,ANP اور MQM کو گھر بھٹانے پر مجبور کیا گیا اور دوسری پارٹیوں کو stage کُھلا چھوڑ دیا گیا۔اج تک حالات کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوتا ہے کہ انے والے الیکشن میںکسی ایک پارٹی کو واضح اکثریت نہیں مل سکتی اور اسی وجہ سے حکومت کئی پارٹیاں مل کر بنائینگے۔مرکزی سطح پر مُسلم لیگ”ن” کی اکثریت ہوگی لیکن تحریکِ انصاف اور جماعتِ اسلامی ساتھ دیگی۔
ن لیگ ان پارٹیوں کے بغیر ازادی سے نہیں چل سکتا کیونکہ اس بار بالا دو پارٹیوں کو غیر معمولی پزیرائی دی گئی ہے لگتا ہے اب ان کی باری ہے۔ڈاکٹر عبدلقدیر خان بار بار میڈیا پر پیش ہوکر جماعت اسلامی کی کامیابی کے لیئے درخواست کرتا رہا جبکہ PTI پر تو پہلے سے میڈیا مہربان ہے جس سے ہر جگہ ان کی بول بالا ہے۔صوبہ خیبر پختون خواہ میں بھی MIX حکومت ہوگی اور جماعت اسلامی اس میں لیڈنگ کردار ادا کریگی۔جماعت اسلامی کیساتھ PTI,PMAP اور PML-N بھی Perform کرینگے جبکہ پنجاب پر حسبِ معمو ل شیر کا راج ہوگا کیونکہ شہباز شریف نے عوام کا دل جیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف اپنا پُرانا سیٹ سنبھال لے گا۔