اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ملک میں کسی کو این جی او کی آڑ میں ملکی مفاد اور اقدار کے خلاف کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر ادخلہ کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں ہزاروں این جی اوز کام کررہی ہیں جن میں 40 فیصد غیر رجسٹرڈ ہے، یہ این جی اوز پاکستان کے 10 سے 18 قوانین استعمال کرتی ہیں لیکن ان کا کوئی ڈیٹا بینک نہیں، این جی اوز کی اکثریت پاکستان میں اچھا کام کررہی ہیں لیکن چند ایک ایسی بھی ہیں جو ملک کے مفاد اور مقامی روایات کے خلاف کام کررہی ہیں ان این جی اوز کو یا تو راہ راست پر آنا ہوگا یا پھر ان پر پابندی لگادی جائے گی۔
وزیر اعظم کی ہدایت پر معاون خصوصی طارق فاطمی کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں این جی اوز کے معاملات اقتصادی امور کے بجائے اب وزارت داخلہ دیکھے گی۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حکومت این جی اوز سے متعلق پالیسی لارہی ہے،اس سلسلے میں اگر ضرورت پڑی تو وفاقی سطح پر قانون بھی بنایا جاسکتا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت کی روشنی میں ملک بھر میں کام کرنے والی تمام ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کو 6 ماہ کا وقت دیا گیا ہے،
اس دوران انہیں ملکی قوانین کے مطابق کام کرنا ہوگا، منظور شدہ این جی اوز کے علاوہ کسی نئی غیر ملکی این جی او کو ویزہ نہیں دیا جائے گا۔ این جی اوز کی آڑ میں کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی اور نہ کوئی این جی اوز کے لبادے میں کوئی غلط کام کرسکے گا۔ این جی اوز کی رجسٹریشن سے متعلق پورے عمل کو آسان بنایا جارہا ہے۔ اس کے ذریعے این جی اوز اپنے مالی امور سے متعلق مکمل آگاہ کرنے کی پابند ہوگی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بین الاقوامی تنظیم سیو دی چلڈرن ملک دشمن نہیں، یہ تنظیم 1997 سے باقاعدہ رجسٹرڈ ہے مگر 2012 میں اس کے حوالے سے انٹیلی جنس رپورٹ میں مخصوص واقعے کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا، 2014 میں اس این جی او نے دوبارہ کام کرنے کی درخواست دی جوکہ اس وقت زیرغور ہے۔ سیو دی چلڈرن پر پابندی سے متعلق فیصلہ واپس نہیں لیا گیا، اس کا صدر دفتر اب بھی بند ہے۔ ملک بھر میں اس تنظیم کے 73 دفاتر ہیں جن میں سے 13 رجسٹرڈ ہیں اس لئے حکومت نے ان دفاتر کو 6 ماہ کے لئے کام کی اجازت دی ہے۔