حیدرآباد (جیوڈیسک) کم استعمال ہونیوالے اسٹیڈیمزکو پی سی بی کی جانب سے مقامی انتظامیہ کے سپرد کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا، البتہ ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد کس بلدیاتی ادارے کو واپس کیا جائے گا۔
پی سی بی سے قبل اس کی دیکھ بھال بلدیہ اعلیٰ حیدر آباد اورضلعی حکومتیں قائم ہونے کے بعد تعلقہ قاسم آباد کے پاس تھی، 2013 میں انتظامی امور میں تبدیلی کے بعد قاسم آباد کو بلدیہ اعلیٰ حیدر آباد سے نکال کر الگ میونسپلٹی کا درجہ دیدیا گیا۔
نیاز اسٹیڈیم قاسم آباد میونسپلٹی کی حدود میں واقع ہے، اب دیکھنا ہوگا کہ واپسی کے بعد اس کی نگرانی کس کے ذمے آتی ہے، حالیہ فیصلے کے بعد نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد، بگٹی اسٹیڈیم کوئٹہ، ملتان اسٹیڈیم، ایبٹ آباد اسٹیڈیم اور پنڈی اسٹیڈیم کو بھی مقامی انتظامیہ کے سپرد کر دیا جائیگا۔
ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی سرگرمیاں ماند پڑ چکیں جس کے باعث پی سی بی کوسالانہ کروڑوں روپے کے خسارے کا سامنا ہے، اسے مد نظر رکھتے ہوئے بچت پالیسی اپنائی گئی، ایک طرف ملازمین کو’’ اضافی ‘‘ قرار دیکر برطرفی کا عمل شروع کیا اور اب تک سیکڑوں افرادکو روزگار سے محروم کیا جا چکا ہے۔
ذرائع کے مطاب ق 24 اگست کو لاہور میں منعقدہ گورننگ بورڈ اجلاس میں ملازمین کی برطرفی کا عمل آئندہ نئے سیٹ اپ میں بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا جا چکا،اسکے ساتھ غیر ضروری منصوبوں کو بندکرنے کیلیے مفصل رپورٹ تیارکرنیکی ہدایت دی گئی ہے۔
لیز اور مختلف ذرائع سے حاصل شدہ وہ اسٹیڈیم جن پر پی سی بی کو مینٹینس سمیت اسٹاف کی تنخوہواں کی مد میں ماہانہ لاکھوں روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں، ایسے میدانوں کو مقامی انتظامیہ کوواپس کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا، اس حوالے سے مفصل رپورٹ جلد از جلد تیارکرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔
پی سی بی نے نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد کو 2007 میں اُس وقت کی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ سے 30 سالہ لیز پر حاصل کیا تھا، ذرائع نے بتایا کہ وہ ملازم جو اسٹیڈیم پی سی بی کے پاس جانے سے قبل بھی تعینات تھے وہ واپس اپنے مذکورہ ادارے میں خدمات انجام دیں گے لیکن براہ راست پی سی بی کی جانب سے بھرتی کیے گئے افراد کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔